سری نگر کے علاقے میں ایک جواں سال دکان دار طارق احمد بٹ کو اِس ماہ کے شروع میں چند نوجوانوں نے محض اِس بنا پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا کہ اُس نے بھارت مخالف مظاہروں کے دوران اپنی دکان بند کرنے سے انکار کیا تھا۔
حملہ آوروں نے نہ صرف اُس کی دکان میں توڑ پھوڑ کی بلکہ اُس کے سر پر ایک کرکٹ بلے سے زوردار وار کرکے اُسے شدید طور پر زخمی کردیا۔ ایک مقامی اسپتال میں کئی دِن تک موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد تاجر گذشتہ دِنوں چل بسا۔
اِس ہلاکت کے خلاف مقامی ٹریڈرز فیڈریشن کی اپیل پر دکانداروں نے عام ہڑتال کی، جب کہ مقامی باشندوں نے غم و غصے کا اظہار کیا۔ چناچہ، تیسرے دِن بھی اُس کے گھر پر لوگوں کا تانتا بندھا رہا۔ اُن میں کئی معروف سیاستدان بھی شامل تھے۔
صوبائی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رات کو علیحدگی پسند قیادت پر غنڈہ گردی، ظلم و جبر اور طاقت کے استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی ہڑتالی سیاست کا اب کشمیر میں کوئی خریدار نہیں۔
اُنھوں نے علیحدگی پسند لیڈروں کو سیاست کا مقابلہ سیاست سے ہی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دِن عنقریب آ رہا ہے جب اُنھیں کشمیری عوام سے معافی مانگنی پڑے گی۔
اِن الزامات کا جواب دیتے ہوئے سید علی شاہ گیلانی نے جمعے کو کہا کہ عمر عبد اللہ بھارتی فوج کے بل بوتے پر حکومت کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے اِس سلسلے میں عنقریب سری نگر کے مرکزی مقام لال چوک پر ایک جلسہٴ عام بلانے کا اعلان کیا اور وزیر اعلیٰ کو چیلنج کیا کہ وہ اُنھیں اِس کی اجازت دیں۔
سید گیلانی نے دعویٰ کیا کہ جِن نوجوانوں نے دکاندار پر حملہ کیا تھا اُن کا کردار مشکوک ہے۔ پولیس پہلے ہی چار نوجوانوں کو گرفتار کر چکی ہے۔