بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے کشتواڑ قصبے اور مضافاتی علاقوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر جمعرات کی رات سے غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
یہ کشیدگی کشتواڑ میں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک لیڈر انیل پریہار اور ان کے بھائی اجیت پریہار کے قتل کی وجہ سے پیدا ہو گئی ہے۔
دوہرے قتل کا یہ واقعہ قصبے میں تپال گلی کے مقام پر جمعرات کی رات پیش آیا۔
پولیس نے بتایا کہ انیل پریہار اور ان کا بھائی کشتواڑ کے پریہار محلے میں واقع اپنے گھر پیدل لوٹ رہے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ان پر نزدیک سے گولیاں چلائیں۔ انیل پریہار موقعے ہی پر ہلاک ہو گئے جبکہ ان کے بڑے بھائی ضلع اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اجیت پریہار کی کشتواڑ کے ایک بازار میں اسٹیشنری کی دکان ہے جسے بند کرنے کے بعد وہ اپنے بھائی کے ساتھ گھر کی طرف کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں دونوں بھائی نامعلوم حملہ آوروں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں اور اس موقع پر یہ کہنا مشکل ہے کہ دوہرے قتل میں کس کا ہاتھ ہے۔ تاہم بی جے پی نے واقعے کے لئے "دہشت گردوں" کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
یہ خبر پھیلتے ہی کشتواڑ میں کئی مقامات پر لوگوں نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔ ایک اطلاع کے مطابق ضلع اسپتال کے باہر ایک مشتعل ہجوم نے حملہ کر کے دو پولیس افسروں کو زخمی کر دیا۔
کشتواڑ کے ڈپٹی کمشنر انگریز سنگھ رانا نے علاقے میں فوری طور پر کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔
کشتواڑ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں سے 214 کلو میٹر شمال مشرق میں واقع ہے اور اسے فرقہ وارانہ طور پر ریاست کا حساس ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ کشتواڑ میں مسلمان اور ہندو یکساں تعداد میں آباد ہیں۔ ماضی میں یہاں ایک سے زیادہ مرتبہ فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ چکے ہیں۔
نئی دہلی میں وزیر اعظم کے دفتر میں تعینات وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے، جن کا تعلق اسی علاقے سے ہے، ایک ٹویٹ میں گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں جلد از جلد کشتواڑ کے لئے روانہ ہو رہا ہوں۔ اس وقت یہی سوچ دماغ پر حاوی ہے۔"