نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں محکمہ پولیس نے ایک باقاعدہ حکم جاری کرکے اپنے عہدے داروں اور اہل کاروں کی دوسری شادی پر پابندی لگا دی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے اگر کسی پولیس اہل کار کے لیے دوسری شادی کرنا ناگزیر ہو جاتا ہے تو بھی اسے پیشگی اجازت حاصل کرنا ہوگی۔ اجازت کے بغیر دوسری شادی قابل سزا جرم ہوگی اور مرتکب اہل کاروں کی ایک سال کی ترقی روک دی جائے گی اور اس کی سروس بک میں اس کا اندراج کیا جائے گا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ پولیس کے عہدے داروں اور اہل کاروں میں ملازمت کے قواعد اور ضابطہ اخلاق کی صریحاً خلاف ورزی کر کے دوسری شادی کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے جس سے کئی سماجی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر ان کی پہلی بیویوں اور ان کی أولاد کے لیے پریشانیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
پولیس اہل کاروں اور عہدے داروں کو اپنی ملازمت کے دوران گھروں سے دور ایسی جگہوں پر تعینات کر دیا جاتا ہے جہاں بیوی بچے رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی یا پھر کنبے کے ساتھ رہنے کا مناسب بندوبست موجود نہیں ہوتا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ طے شدہ طریقہ کار کو نظر انداز کر کے دوسری شادی کرنا پولیس کے ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جو مرتکب افراد کے خلاف محکمانہ کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔
پولیس کے محکمے نے ریاستی حکومت کو یہ تجویز پیش کی ہے کہ پیشگی اجازت کے بغیر شادی کرنے والوں کے خلاف ایک سال کی ترقی روکنے سمیت سخت کارروائی کی جائے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس لالہ تیندوموہنتی نے، جنہوں نے یہ حکم جاری کیا ہے، کہا ہے کہ پولیس اہل کار اپنے بیوی بچوں کو چھوڑ کر دوسری شادیاں کر رہے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ وہ اس صورت حال کو بہتر بنانے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔
بھارتی کنٹرول کے کشمیر میں گورنمنٹ ایمپلائز سروسز کنڈکٹ رولز 1971 کے تحت ایک سرکاری ملازم کو دوسری شادی کرنے کے لئے پہلے حکومت سے اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔
مقامی مذہبی جماعتوں کے عہدے داروں نے محکمہ پولیس کے اس تازہ حکم پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ کشمیر ایک مُسلم اکثریتی خطہ ہے اور اسلامی شریعت کے خلاف کوئی پابندی قابل قبول نہیں ۔