واشنگٹن —
بھارت کے وزیرِاعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان ان کی زندگی میں تو بھارت کے ساتھ کوئی جنگ نہیں جیت سکتا۔
بھارتی وزیرِاعظم نے یہ بیان بدھ کو دارالحکومت نئی دہلی میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں دیا۔
سوال کرنے والے صحافی نے ان سے پاکستان کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف کے اس مبینہ بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا تھا جس میں انہوں نے کشمیر کو ایک ایسا مسئلہ قرار دیا تھا جو دونوں ملکوں کے درمیان چوتھی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔
میاں نواز شریف کا یہ بیان ایک پاکستانی روزنامے نے شائع کیا تھا جس کے مطابق وزیرِاعظم نے یہ بات منگل کو پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں ایک سرکاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھی۔
تاہم وزیرِاعظم پاکستان کا دفتر ان کے اس بیان کی تردید کرچکا ہے اور اس نے اخبار کی اس خبر کو "بے بنیاد، غلط اور من گھڑت" قرار دیا ہے۔
منگل کی شب اسلام آباد کے 'وزیرِاعظم ہاؤس' سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیرِاعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں عوامی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بغیر خطے میں قیامِ امن ممکن نہیں۔
بیان کے مطابق میاں نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ان کا خواب ہے کہ کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو اور ان کی خواہش ہے کہ وہ اس خواب کی تعبیر اپنی زندگی میں دیکھ سکیں۔
لیکن وزیرِاعظم پاکستان کے دفتر کی جانب سے جاری کیے جانے والے وضاحتی بیان کے باوجود بدھ کو بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ سمیت بھارت کے مختلف سیاسی رہنماؤں نے میاں نواز شریف سے منسوب بیان پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا۔
بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)' نے اپنے ایک بیان میں پاکستان سے "کشمیر راگ کا الاپ" بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی قوم کو چیلنج کرنے سے باز رہے۔
من موہن سنگھ حکومت کے وزیر اور بھارت کے زیرِانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما فاروق عبداللہ اور سیاسی جماعت 'جنتا دل (یونائیٹڈ)' کے رہنماؤں نے بھی وزیرِاعظم پاکستان سے منسوب بیان کی سخت مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ کشمیر کی وادی انتظامی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ملک اس کی کلی ملکیت کے دعویدار ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان 1947ء میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے اب تک تین جنگیں ہوچکی ہیں جن کے اسباب میں کشمیر سرِ فہرست رہا ہے۔
کشمیر کوپاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی عبوری سرحد (لائن آف کنٹرول) پر حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان سخت جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں جو گزشتہ 10 برسوں میں سب سے شدید تھیں۔
بھارتی وزیرِاعظم نے یہ بیان بدھ کو دارالحکومت نئی دہلی میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں دیا۔
سوال کرنے والے صحافی نے ان سے پاکستان کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف کے اس مبینہ بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا تھا جس میں انہوں نے کشمیر کو ایک ایسا مسئلہ قرار دیا تھا جو دونوں ملکوں کے درمیان چوتھی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔
میاں نواز شریف کا یہ بیان ایک پاکستانی روزنامے نے شائع کیا تھا جس کے مطابق وزیرِاعظم نے یہ بات منگل کو پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں ایک سرکاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھی۔
تاہم وزیرِاعظم پاکستان کا دفتر ان کے اس بیان کی تردید کرچکا ہے اور اس نے اخبار کی اس خبر کو "بے بنیاد، غلط اور من گھڑت" قرار دیا ہے۔
منگل کی شب اسلام آباد کے 'وزیرِاعظم ہاؤس' سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیرِاعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں عوامی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بغیر خطے میں قیامِ امن ممکن نہیں۔
بیان کے مطابق میاں نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ان کا خواب ہے کہ کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو اور ان کی خواہش ہے کہ وہ اس خواب کی تعبیر اپنی زندگی میں دیکھ سکیں۔
لیکن وزیرِاعظم پاکستان کے دفتر کی جانب سے جاری کیے جانے والے وضاحتی بیان کے باوجود بدھ کو بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ سمیت بھارت کے مختلف سیاسی رہنماؤں نے میاں نواز شریف سے منسوب بیان پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا۔
بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)' نے اپنے ایک بیان میں پاکستان سے "کشمیر راگ کا الاپ" بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی قوم کو چیلنج کرنے سے باز رہے۔
من موہن سنگھ حکومت کے وزیر اور بھارت کے زیرِانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما فاروق عبداللہ اور سیاسی جماعت 'جنتا دل (یونائیٹڈ)' کے رہنماؤں نے بھی وزیرِاعظم پاکستان سے منسوب بیان کی سخت مذمت کی ہے۔
خیال رہے کہ کشمیر کی وادی انتظامی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ملک اس کی کلی ملکیت کے دعویدار ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان 1947ء میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے اب تک تین جنگیں ہوچکی ہیں جن کے اسباب میں کشمیر سرِ فہرست رہا ہے۔
کشمیر کوپاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی عبوری سرحد (لائن آف کنٹرول) پر حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان سخت جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں جو گزشتہ 10 برسوں میں سب سے شدید تھیں۔