بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کو مبینہ طور پر دہشت گردی برآمد کرنے والا ملک قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ اپنے اس پڑوسی ملک کو بین الاقوامی برادری میں تنہا کر دیں گے۔
گزشتہ ہفتے بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر دہشت گردوں کے حملے سے دونوں ملکوں کے درمیان در آنے والی کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مودی نے عوامی اجتماع میں پاکستان پر یہ الزام عائد کیا۔
وہ ہفتہ کو ریاست کیرالہ کے شہر کوجھکوڈ میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
بھارتی وزیراعظم نے اس موقع پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے عوام سے کہا کہ وہ اپنی قیادت سے سوال کریں کہ "دونوں ملکوں نے ایک ساتھ آزادی حاصل کی، بھارت دنیا میں سافٹ ویئر برآمد کر رہا تو پاکستان دہشت گرد کیوں برآمد کر رہا ہے۔"
بھارت کا اصرار ہے کہ اوڑی حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق مبینہ طور پر پاکستان میں موجود کالعدم شدت پسند تنظیم سے ہے۔ تاہم پاکستان بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے کشمیر میں جاری کشیدہ صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیتا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ خطے کے دو اور پڑوسی ملک افغانستان اور بنگلہ دیش بھی مبینہ طور پر پاکستان سے ہونے والی دہشت گردی سے متاثر ہو رہے ہیں۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان اس تازہ کشیدہ فضا میں بھارت کے بعض حلقوں خصوصاً بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہی بعض راہمناوں کی طرف سے ایسے سخت بیانات بھی سامنے آئے جن میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
تاہم بظاہر اس تلخ بیانیے کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ وہ عالمی برداری میں پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی مہم شروع کریں گے۔
انھوں نے پاکستان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر دونوں ملکوں کو لڑائی لڑنی ہے تو یہ "غربت، بے روزگاری اور ناخواندگی کے خلاف لڑیں اور پھر دیکھیں کون اس میں فتحیاب ہوتا ہے۔"
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی طرف سے یہ بیانات سامنے آچکے ہیں کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں وہ اپنی جغرافیائی سرحدوں کی بھرپور حفاظت کریں گے۔