رسائی کے لنکس

راجستھان: نوپور شرما کو قتل کرنے کے منصوبے کا الزام، پاکستانی شہری گرفتار


بھارت کی شمالی ریاست راجستھان کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی بین الاقوامی سرحد کے نزدیک ایک پاکستانی شہری کو گرفتار کیا گیا ہے جو بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کو قتل کرنے کے ارادے سے بھارت میں داخل ہوا تھا۔

نوپور شرما نے 26 مئی کو ایک ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع بیان دیا تھا جس کے بعد ایک بڑے تنازعے نے جنم لیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بھار ت کو ایک سفارتی بحران سے دوچار ہونا پڑا۔ بعدازاں نوپور شرما کو پارٹی سے معطل کر دیا گیا تھا۔

سری گنگا نگر، راجستھان کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) آنند شرما نے میڈیا کو بتایا کہ 24 سالہ شخص رضوان اشرف پاکستان کے صوبہ پنجاب کے منڈی بہاو الدین ضلع کا رہائشی ہے۔ اسے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے 16 اور 17 جولائی کی درمیانی شب میں سری گنگا نگر سیکٹر میں سرحد کے قریب پکڑا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ رضوان اشرف نے ابتدائی پوچھ گچھ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ نوپور شرما کو مارنے کی نیت سے آیا تھا۔ وہ مذہبی انتہاپسند معلوم ہوتا ہے۔ حالانکہ پہلے اس نے کہا کہ وہ اجمیر جانا چاہتا تھا جہاں وہ خواجہ معین الدین چشتی کی قبر پر چادر چڑھاتا۔ لیکن پھر اس نے نوپور کو قتل کرنے کے ارادے کا انکشاف کیا۔

نوپور شرما کے خلاف بھارت سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا۔
نوپور شرما کے خلاف بھارت سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا۔

خیال رہے کہ اجمیر درگاہ کے ایک خادم سلمان چشتی کو مبینہ طور پر نوپور شرما کا سر قلم کرنے کے ایک بیان پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار رضوان اشرف کے پاس سے دو چاقو، تین مذہبی کتابیں، ہئیر آئل، الیکٹرک ٹیسٹر، نقشہ، کھانا، کپڑا اور 2019 میں جاری کیا گیا پاکستانی شناختی کارڈ اور کچھ دوسری اشیا بھی برآمد ہوئی ہیں۔ البتہ کوئی ہتھیار نہیں ملا ہے۔

اس کے خلاف فارنرز ایکٹ، پاسپورٹ ایکٹ اور آرمز ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس سے پوچھ گچھ کے لیے بی ایس ایف، ریاستی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیز مشتمل ایک مشترکہ تفتیشی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اسے منگل کے روز ایک مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جس نے اسے 24 جولائی تک پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق رضوان اشرف آٹھویں درجے تک پڑھا ہوا ہے اور وہ اردو، پنجابی اور ہندی جانتا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نوپور شرما کے متنازع بیان کے بعد اس نے پاکستان میں مذہبی علما کے ساتھ میٹنگ کی تھی اور اس نے نوپور کو قتل کرنے کا ذہن بنا لیا تھا۔ حالانکہ اسے نہیں معلوم کہ نوپور کہاں ہیں۔ تاہم اس کا کہنا تھا کہ قسمت اسے نوپور تک پہنچا دے گی۔

پاکستان کی جانب سے تاحال اس گرفتاری کے سلسلے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

’پولیس کے بیان پر یقین نہیں کیا جا سکتا‘

بعض حلقوں کی جانب سے اس گرفتاری اور پاکستانی شہری کے مبینہ دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کے خیال میں یہ ایک فرضی معاملہ بھی ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر کیل زیڈ کے فیضان نے کہا کہ عدالتوں میں ایسے بہت سے کیسز آتے ہیں جن میں ملزموں کی جانب سے جرائم کا اعتراف ہوتا ہے لیکن عدالتوں میں معاملہ پلٹ جاتا ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مبینہ پاکستانی شہری کا یہ اعتراف کہ وہ نوپور شرما کو مارنے کے لیے آیا تھا فرضی واقعہ لگتا ہے۔ ان کے مطابق پولیس کسی سے بھی کوئی بھی بیان دلوا سکتی ہے۔

ان کے مطابق پولیس کے دعوے پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ وہ تو عام حالات میں بھی اس قسم کی حرکتیں کرتی ہے۔ نوپور شرما کے معاملے میں تو جو کچھ ہو رہا ہے حکومت کی شہ پر ہو رہا ہے۔ حکومت کو خوش کرنے کے لیے بھی بہت سے کام کیے جاتے ہیں۔ پولیس نے تو مہاراشٹرا کے سابق وزیر نواب ملک سے ان کے مطابق سادے کاغذ پر دستخط کرا لیے تھے۔

ان کے بقول اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کی مبینہ سازشوں کا بھی انکشاف ہوا تھا لیکن ان معاملات میں کچھ نہیں ہوا۔

’حکومت پاکستانی ہائی کمشنر سے احتجاج کیوں نہیں کرتی‘

اُنہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی جانب سے اس قسم کی کارروائیاں ہو رہی ہیں جیسا کہ الزام عائد کیا جاتا ہے تو حکومت پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں کو طلب کرکے احتجاج کیوں نہیں کرتی۔

انہوں نے بھارت کی ایک فلم کالی کو حوالہ دیا اور کہا کہ کینیڈا میں اس کے پوسٹر کے سلسلے میں جب احتجاج ہوا تو بھارتی سفارت خانہ نے اس معاملے کو اٹھایا اور اس پر کارروائی ہوئی۔

انہوں نے سوال کیا کہ مختلف معاملات میں پاکستان کا نام لیا جاتا ہے تو پھر اس کے سفارت خانے سے احتجاج کیوں نہیں کیا جاتا۔

نوپور شرما
نوپور شرما

سپریم کورٹ نے نوپور شرما کی گرفتاری روک دی

دریں اثنا بھارتی سپریم کورٹ نے نوپور شرما کی گرفتاری پر 10 اگست تک روک لگا دی ہے۔ اس نے یہ حکم نوپور شرما کی ایک عرضی پر سماعت کے دوران دیا جس میں انہوں نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ ان کی گرفتاری پر پابندی لگائی جائے۔

نوپور شرما نے اپنی درخواست میں ریاست دہلی، مہاراشٹرا، تیلنگانہ، مغربی بنگال، کرناٹک، اترپردیش، جموں و کشمیر اور آسام کو فریق بنایا ہے۔ ان ریاستوں میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔ عدالت نے ان ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ وہ اب 10 اگست کو اس معاملے پر سماعت کرے گی۔

عدالت نے یہ کہتے ہوئے ان کی گرفتاری پر روک لگائی کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ درخواست دہندہ عدالت کی جانب سے دی گئی اجازت کے مطابق تمام قانونی متبادل اختیار کرے۔

’فیصلہ مایوس کن ہے‘

زیڈ کے فیضان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نوپور شرما کی گرفتاری پر روک لگانے کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ یہ وہی بینچ ہے جس نے نوپور کے خلاف سخت ریمارکس دیے تھے اب وہ اتنا نرم کیسے ہو گیا۔ اس بینچ کے دونوں رویوں میں زبردست تضاد ہے۔

نوپور شرما کے ایڈووکیٹ منندر سنگھ نے سری گنگا نگر میں ایک پاکستانی شہری کی گرفتاری کا بھی حوالہ دیا اور رپورٹوں کے حوالے سے بتایا کہ وہ نوپور کو مارنے کی نیت سے بھارت میں داخل ہوا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG