پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں گذشتہ27 سال سے قید بھارتی شہری گوپال داس کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اُنھیں جمعرات کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا۔
صدر آصف علی زرداری نے 28 مارچ کو ”انسانی ہمدردی کی بنیاد “پر گوپال داس کی سزا معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ گوپال کے بھائی کی طرف سے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس پر مارچ کے وسط میں فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے خلاف معمول پاکستان سے اپیل کی کہ وہ بھارتی شہری کی سزا انسانی بنیادوں پر کم کر کے اُسے رہا کر دے۔
بھارتی عدالت کی اس اپیل کے بعد صدر زرداری نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مشورے سے گوپال داس کی سزا معاف کردی تھی۔ یہ فیصلہ وزیراعظم من موہن سنگھ کی دعوت پر وزیراعظم گیلانی کی بھارت روانگی سے چند روز قبل کیا گیا۔
من موہن سنگھ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو موہالی میں پاک بھارت کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے کرکٹ عالمی کپ کے سیمی فائنل میچ دیکھنے کی دعوت دی تھی جسے قبول کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے بھارت کا دورہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تمام حل طلب معاملات پر بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق سزا یافتہ بھارتی باشندے گوپال داس کو جون 1987ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور مقامی قوانین کے تحت اُس کی سزا اس سال کے آخر میں مکمل ہونی تھی۔