رسائی کے لنکس

بھارت: آسام میں سیکورٹی سخت، ہزاروں نیم فوجی اہلکار تعینات


بھارت نے ریاستِ آسام میں سیکورٹی سخت کرتے ہوئے ہزاروں پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ریاست میں کسی ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی ریاست آسام میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی بڑی تعداد موجود ہے اور یہ تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے۔

عدالتی حکم کے بعد حکومت نے آسام کے مستقل رہائشیوں کی فہرست تیار کی ہے جن میں وہاں رہائش پذیر لاکھوں مسلمانوں کو مستقل شہری قرار نہیں دیا گیا ہے۔ آسام کے شہریوں کی حتمی فہرست ہفتے کو جاری کی جائے گی۔

فہرست جاری ہونے سے قبل ریاستی انتظامیہ نے احتجاج کے خدشے کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔

یاد رہے کہ آسام کے شہریوں کا مطالبہ تھا کہ بنگلہ دیش سے غیر قانونی تارکین وطن آ کر رہائش اختیار کر رہے ہیں جنہیں اُن کے ملک واپس بھیجا جائے۔

بھارت کی ایک عدالت نے ان شکایات سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ آسام کے شہریوں کی شناخت کے بعد فہرستیں جاری کی جائیں۔

عدالت کے اس حکم کے بعد گزشتہ چار برسوں سے آسام کے رہائشی ثبوت پیش کر کے خود کو بھارت کا شہری ثابت کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

عدالت کے حکم کے تحت آسام کے رہائشیوں کو اپنی شہریت کی تصدیق کرانی تھی اور اس بات کے ثبوت فراہم کرنے تھے کہ وہ یا ان کے خاندان بھارت میں مارچ 1971 سے پہلے سے رہائش پذیر ہیں۔

گزشتہ سال آسام کے شہریوں کی فہرست کا ایک مسودہ جاری کیا گیا تھا جس میں تقریباً 40 لاکھ افراد کو بھارت کا شہری تسلیم نہیں کیا گیا تھا اور ان کا نام فہرست میں شامل نہیں تھا۔ ان میں زیادہ تر افراد مسلمان تھے۔

توقع یہ کی جا رہی ہے کہ شہریوں کی حتمی فہرستیں جاری ہونے کے بعد بڑی تعداد میں وہ لوگ احتجاج کریں گے جنہیں فہرست میں شامل نہ کر کے بھارتی شہری تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

لہٰذا، کسی ممکنہ احتجاج اور ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ریاست میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔

آسام کی پولیس کے مطابق تقریباً 60 ہزار پولیس اہلکار ہفتے کو ڈیوٹی پر موجود ہوں گے۔ ان کے علاوہ 19 ہزار نیم فوجی اہلکار بھی آسام میں تعینات رہیں گے۔

آسام کے پولیس چیف کلادھر سیکیا نے کہا ہے کہ شہریوں کی فہرستوں کے اجرا پر سیکورٹی فورسز کو ان کی مکمل قوت کے ساتھ آسام میں تعینات کیا جائے گا اور ہم تمام احتیاطی اقدامات کریں گے۔

حکام کے مطابق، اس بات کی پوری کوشش کی جائے گی کہ شہریوں کو فہرستوں میں اپنا نام تلاش کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔

حکام کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کا نام حتمی فہرستوں میں شامل نہیں ہوگا وہ چار ماہ کے اندر اپیل دائر کر سکتے ہیں جب کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو حراست میں لے کر واپس بنگلہ دیش بے دخل کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب بنگلہ دیش نے اس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ہے کہ وہ بھارت سے بے دخل کیے جانے والے افراد کو اپنا شہری تسلیم کرلیں گے یا نہیں؟ بنگلہ دیش میں ان افراد کی رہائش سے متعلق فی الحال کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ آسام کی آبادی تین کروڑ 30 لاکھ افراد سے زائد ہے جب کہ یہاں ماضی میں فرقہ واریت اور لسانیت پر مبنی پرتشدد واقعات بھی ہوتے رہے ہیں۔

بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے شہریت کے اس تجربے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشق کو مغربی بنگال کی سرحدی ریاستوں میں بھی دہرایا جائے گا۔

دوسری جانب کئی حلقے اس اقدام پر تنقید کرتے بھی نظر آتے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آسام میں تارکینِ وطن کی تلاش زیادہ تر اقلیتی مسلمانوں کے خلاف کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 1971 بھارت اور پاکستان کی فوج کے درمیان مشرقی پاکستان میں جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد نیا ملک بنگلادیش معرض وجود میں آیا۔ ان جھڑپوں کے دوران لاکھوں افراد نے بھارت نقل مکانی کرلی تھی۔

XS
SM
MD
LG