بھارتی خاتون کرکٹر شیفالی ورما کو کرکٹ سیکھنے کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ انہوں نے یہ کھیل سیکھنے کے لیے لڑکوں کا ہیئر اسٹائل اپنایا اور اکیڈمی میں داخلے کے لیے لڑکوں جیسا لباس پہنا۔
اس بات کا انکشاف شیفالی کے والد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس وقت بھارت کی کرکٹ انتظامیہ شیفالی پر بھروسا کر رہی ہے۔ شیفالی نے گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ کے خلاف ہونے والے پہلے ٹی 20 میچ سے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ وہ اگلے مہینے دورۂ ویسٹ انڈیز پر روانہ ہو رہی ہیں۔
شیفالی ورما جارحانہ کھیل کی وجہ سے شہرت حاصل کر رہی ہیں۔ ان کے والد سنجیو ورما نے بتایا کہ شیفالی کو کرکٹ کی معلومات پہلی بار انہوں نے ہی فراہم کی تھیں۔ اس وقت شیفالی کی عمر بمشکل آٹھ نو سال تھی۔
سنجیو کے بقول وہ ہر اتوار کو شیفالی کو کرکٹ کھلانے کے لیے میدان لے کر جاتے تھے جہاں محلّے کے لڑکے کرکٹ کھیتے تھے۔
سنجیو ورما کا کہنا تھا کہ اکثر ٹیمیں شیفالی کو کھلانے سے منع کر دیتی تھیں۔ وہ کہتے تھے کہ شیفالی نازک جسامت والی لڑکی ہے۔ کہیں یہ کھیل کے دوران زخمی نہ ہو جائے۔
سنجیو کے بقول وہ ان لڑکوں کو یقین دلاتے کہ شیفالی کو کچھ نہیں ہوگا۔ وہ لڑکوں کو بتاتے کہ میں شیفالی کا والد ہوں اس لیے آپ کو فکر نہیں ہونی چاہیے۔
سنجیو ورما صراف ہیں اور نئی دہلی کے قریبی علاقے روہتک کے کارخانے میں کام کرتے ہیں۔
سنجیو ورما نے بتایا کہ جب بات کسی طرح نہ بنی تو شیفالی نے لڑکوں کے انداز میں بال کٹوا لیے اور ان جیسے کپڑے پہننے لگی۔ ویسے بھی کم عمری میں تمام بچے ایک جیسے لگتے ہیں۔ بال کٹوانے کے بعد لوگوں کے لیے فوری طور پر یہ اندازہ لگانا مشکل ہوگیا کہ شیفالی لڑکا نہیں بلکہ لڑکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ترکیب سے بات بن گئی اور شیفالی کو ہفتے کے آخری دو دنوں میں لڑکوں کے ساتھ ٹیم میں شامل ہو کر کرکٹ کھیلنے کا موقع مل گیا۔
سنجیو کے مطابق انہیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں تھا کہ شیفالی لڑکوں کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ بلکہ وہ مطمئن تھے کہ اس کی صلاحتیوں اور ہنر میں اضافہ ہورہا ہے۔ لیکن جب شیفالی نے پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرنا چاہی تو کرکٹ اکیڈمیز ان کی راہ میں نئی رکاوٹ بن گئیں۔
سنجیو نے بتایا کہ کوئی بھی اکیڈمی شیفالی کو تربیت کے لیے منتخب کرنے پر آمادہ نہیں تھی۔ ایک اکیڈمی راضی ہوئی ان کے گھر سے پانچ میل دور تھی۔
سنجیو کہتے ہیں کہ تمام معاملات ایک طرف رکھتے ہوئے انہوں نے شیفالی کو اس اکیڈمی میں داخل کرا دیا۔ شیفالی سائیکل چلاتے ہوئے روزانہ اکیڈمی جاتی تھی۔ اسے روزانہ 10 میل کا فاصلہ طے کرنا ہوتا تھا جو آسان کام نہیں۔
سنجیو اور شیفالی دونوں عالمی شہرت یافتہ بھارتی کرکٹر سچن ٹنڈولکر کے مداح ہیں۔ سنجیو کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے سچن کے پرستار رہے ہیں اور چاہتے تھے کہ شیفالی کو ان کی بیٹنگ سے متعلق مکمل معلومات فراہم کریں۔
شیفالی کے قومی ویمنز ٹیم میں شامل ہونے کے بعد ورما فیملی کے دو اور افراد کرکٹ میں ان کی کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔ ان کے 17 سالہ بھائی ساحل کو امید ہے کہ جلد شیفالی کا رینک بھی بہتر ہو جائے گا جب کہ سنجیو کی چھوٹی بیٹی نینسی نے بھی کرکٹ کھیلنا شروع کر دی ہے۔ دونوں بہن بھائی اپنی بڑی بہن سے کافی متاثر ہیں۔
شیفالی کے والد نے امید ظاہر کی کہ شیفالی طویل عرصے تک قومی ٹیم کا حصہ رہیں گی اور اس ٹیم کی بھی رکن ہوں گی جو مستقبل میں بھارت کے لیے پہلا ویمن ورلڈ کپ جیتے گی۔