رسائی کے لنکس

طیارہ حادثہ: خراب موسم کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا


حکام کا کہنا ہے کہ تہہ آب کی جدید آلات سے حاصل کی گئی تصاویر سے معلوم ہوا ہے کہ مسافر طیارے کا ڈھانچہ سمندر کی تہہ میں الٹا پڑا ہے۔

انڈونیشیا کے جزیرہ بورینو کے قریب بحیرہ جاوا میں گر تباہ ہونے والے طیارے کے مسافروں کی لاشیں اور ملبہ نکالنے کا کام بدھ کو بھی جاری ہے لیکن خراب موسم کی وجہ سے یہ سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔

انڈونیشیا سے سنگاپور جانے والی ایئرایشیا کی پرواز اتوار کی صبح اچانک لاپتا ہوگئی تھی جس کے ملبے کی نشاندہی منگل کو بحیرہ جاوا میں ہوئی تھی۔ جہاز پر سوار عملے سمیت 162 افراد میں سے کوئی بھی اس واقعے میں زندہ نہیں بچا۔

انڈونیشیا کی سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ بامبانگ سوئلیسٹیو کا کہنا ہے کہ بدھ کو مزید چار لاشیں سمندر سے نکالی گئیں جس سے اب تک برآمد ہونے والی لاشوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔

سوئلیسٹیو کا کہنا تھا کہ تین میٹر تک بلند سمندری لہروں، تیز ہواؤں اور شدید بارش کی وجہ سے ہیلی کاپٹروں کو تلاش کے علاقے میں کارروائیاں کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔

تفتیش کار پر امید ہیں کہ جہاز کا ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ میں گفتگو ریکارڈ کرنے والے آلات ملنے کے بعد اس حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

حکام کا کہنا ہے کہ تہہ آب جدید آلات سے حاصل کی گئی تصاویر سے معلوم ہوا ہے کہ مسافر طیارے کا ڈھانچہ سمندر کی تہہ میں الٹا پڑا ہے۔ یہاں سمندر کی گہرائی صرف 20 سے 30 میٹر بتائی جاتی ہے۔

مسافر طیارے پر انڈونیشیا کے 149، جنوبی کوریا کے تین جب کہ برطانیہ، ملائیشیا اور سنگاپور کا ایک، ایک شہری سوار تھا۔ مسافروں میں بچے بھی شامل تھے۔

عملے کے سات ارکان میں سے چھ کا تعلق انڈونیشیا جب کہ معاون پائلٹ کا تعلق فرانس سے بتایا جاتا ہے۔

ان افراد کے لواحقین غم کی تصویر بنے اپنے پیاروں کی لاشیں ملنے کے منتظر ہیں۔

سورابایا ایئرپورٹ پر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترجیح متاثرین کی باقیات کی فوری تلاش ہے۔

"میں مسافروں اور عملے کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔ میں ان کا دکھ محسوس کر سکتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ انھیں اس سانحے کو برداشت کرنے کی ہمت ملے۔"

اس موقع پر جہاز کے پائلٹ کی بیوہ بھی موجود تھیں جب کہ ان کے والد کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ایک ماہر ہوا باز تھا جس نے 20 ہزار گھنٹوں کی پرواز کر رکھی تھی۔

منگل کو عہدیداروں نے ایئرایشیا کے مسافر طیارے کی تلاش کے دائرے اور سرگرمیوں کو بڑھا دیا تھا۔ کم ازکم 30 کشتیاں، 15 طیارے اور سات ہیلی کاپٹر بحیرہ جاوا، بورنیو اور سماٹرا کے جزائر کے درمیان کارروائیوں میں مصروف رہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ تلاش کا کام پانی کے علاوہ خشکی پر چھوٹے جزیروں تک بڑھا دیا گیا۔ قبل ازیں بامبانگ سولیسٹیو کے مطابق ایک لاکھ 56 ہزار مربع کلومیٹر علاقے میں جہاز کی تلاش کی جا چکی ہے۔

ان کارروائیوں میں متعدد ملک مدد فراہم کر رہے تھے جب کہ امریکی بحریہ کا بھی ایک جہاز علاقے میں موجود تھا۔

XS
SM
MD
LG