رسائی کے لنکس

انڈونیشیا: اورنگ اوتان بندروں کی نسل کو خطرہ


انڈونیشیا: اورنگ اوتان بندروں کی نسل کو خطرہ
انڈونیشیا: اورنگ اوتان بندروں کی نسل کو خطرہ

ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ انڈونیشیا کے بورنیو کے علاقے میں واقع کالی منتان کے جنگلات میں بندروں کی مخصوص قسم اورنگ او تان کابڑے پیمانے پر شکار کھیلا جارہاہے، جس سے انسان نما ان بندروں کی نسل معدوم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ بندروں کی یہ نسل اب صرف انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے قدرتی جنگلات میں باقی رہ گئی ہے۔

جنگلی حیات کے تحفظ کے سلسلے میں کی جانے والی یہ تحقیق ڈاکٹر ایرک میجارڈ کی نگرانی میں ہوئی ۔ ان کا کہناہے کہ جنگلات کا رقبہ سکڑنے سے نایاب نسل کے بندر کم جگہ پر سمٹتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے مقامی آبادی کے لیے ان کا شکار آسان ہوگیا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ شکار کیا ہوا گوشت کھانا مقامی آبادی کے طرز زندگی میں شامل ہے ۔ چنانچہ اگر شکاری اورنگ اوتان کا شکار نہ بھی کھیلیں تو بھی مقامی آبادیاں انہیں پکڑ کر کھاجائیں گی۔

علاقے کے چھ سو سے زیادہ دیہاتوں میں کیے جانے والے سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ بعض اوقات اورنگ تان کوبطور خاص ہدف بنایا جاتا ہے۔

مقامی دیہاتیوں نے جنگلی حیات کے ماہرین کو بتایا کہ پام آئل کی کمپنیاں انہیں نایاب جانوروں کو ہلاک کرنے کا معاوضہ ادا کرتی ہیں، کیونکہ کمپنیاں بندروں کو فصلوں کو نقصان پہنچانے والے جانوروں کے طورپر دیکھتی ہیں۔

ڈاکٹر ایرک کا کہناہے کہ دو دیہاتیوں نے اپنے انٹرویو میں تسلیم کیا کہ انہوں نے پام آئل کمپنیوں سے 150 اورنگ اوتان ہلاک کرنے کا معاوضہ لیاتھا۔

انڈونیشیا کے صدر سوسیلوبام بانگ یودھونو نے اورنگ اوتان کے تحفظ کے لیے قومی سطح کے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن ڈاکٹر ایرک کا کہناہے کہ اس سلسلے میں مزید اقدامات ، خاص طورپر ان کے تحفظ کے لیے لوگوں میں شعور آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک زمانے میں جنوب مشرقی ایشیاء میں بڑے پیمانے پر اورنگ اوتان نسل کے بندربڑی تعداد میں موجود تھے۔ لیکن اب وہ صرف سماٹرا اور بورنیو کے برساتی جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔ جہاں ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد 50 ہزار رہ گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG