تباہ کن زلزلے اور سمندری طوفان کا نشانہ بننے والے انڈونیشیا کے وسطی جزیرے سولامیسی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1200 سے بڑھ گئی ہے۔
متاثرہ علاقے سے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جزیرے کے اہم شہر پالو میں، جہاں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، لوگوں میں مایوسی اور محرومی کا إحساس بڑھ رہا ہے اور انہوں نے پینے کے صاف پانی اور خوراک کی تلاش میں تباہ شدہ اسٹوروں اور دکانوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔
ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ لوگوں میں حکومت کے خلاف برہمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہیں شکایت ہے کہ سرکاری امدادی سرگرمیاں بہت سست ہیں۔
پالو شہر میں جا بجا ملبے کے ڈھیر دکھائی دے رہے ہیں اور امدادی کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں عمارتوں اور مکانوں کا ملبہ ہٹا رہے ہیں۔ تاہم بھاری مشینری نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ شہر کے ایک ہوٹل ’روا روا‘ کے ملبے میں کم ازکم 50 افراد دبے ہوئے ہیں۔
انڈونیشیا کے قدرتی آفات میں امدادی سرگرمیوں سے متعلق قومی ادارے نے منگل کے روز کہا کہ جمعے کے روز 7 اعشاریہ 5 کی قوت کے طاقت ور زلرلے اور سونامی سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1234 تک پہنچ گئی ہے۔
زلزلے کے نتیجے میں جنم لینے والے سمندری طوفان کی بپھری لہروں کی بلندی 6 میٹر تک ریکارڈ کی گئی، جس نے پورے علاقے میں تباہی پھیر دی اور ہنستا بستا شہر پالو دیکھتے ہی دیکھتے ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو گیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی نے بتایا ہے کہ زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں 50 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 3 ہزار سے زیادہ متاثرین ایئر پورٹ پر امدادی جہازوں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ جب زلزلہ آیا تو اس وقت سینکڑوں افراد پالو کے تفریحی ساحل پر ایک میلے میں شریک تھے۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے طوفانی لہریں درجنوں افراد کو بہا لے گئیں اور درجنوں لاپتا ہو گئے۔
انڈونیشیا بحرالکاہل کے کنارے 18 ہزار کے لگ بھگ جزیروں پر مشتمل ملک ہے۔ یہ علاقہ کرہ ارض کے اس حصے میں واقع ہے جہاں زیر زمین پرتوں کی ساخت کے باعث کثرت سے زلزلے آتے ہیں۔
سن 2004 میں سماٹرا کے علاقے میں 9 اعشاریہ 1 شدت کے زلزلے نے سب کچھ نیست و نابود کر دیا تھا۔ اس زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔