امریکہ کے ایک خفیہ ادارے نے الزام عائد کیا ہے کہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ایران اور روس نے امریکی ووٹروں کا ڈیٹا حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے بدھ کی شب ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "ہم تصدیق کرتے ہیں کہ ایران نے بعض ووٹرز کی معلومات تک رسائی حاصل کر لی ہے جب کہ روس نے بھی ایک الگ کارروائی میں ووٹرز کا ڈیٹا حاصل کیا ہے۔"
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دونوں ملکوں نے انتخابات کے دوران عوامی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کے اقدامات کیے ہیں۔
ریٹکلف نے یہ نہیں بتایا کہ روس نے کس طرح ووٹرز کی معلومات تک رسائی کی کوشش کی البتہ انہوں نے ایران پر الزام عائد کیا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ایرانی سائبر حملہ آور مشکوک سرگرمیوں میں مصروف رہے ہیں۔
اُن کے بقول بظاہر لگتا ہے کہ ایرانی حملہ آور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مشاہدے میں پہلے بھی یہ بات آئی ہے کہ ایران کی جانب سے ووٹرز کو دھمکانے، معاشرتی بدامنی پیدا کرنے اور صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانے کے لیے جعلی ای میلز بھیجی گئی ہیں۔
دوسری جانب ایران نے امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
اقوامِ متحدہ میں ایرانی مشن کے نمائندے علی رضا میریوسفی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایران کسی ملک کے انتخابات میں مداخلت نہیں کرتا۔ اس طرح کے الزامات ووٹرز کے اعتماد کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
علی رضا کے مطابق ایران کو امریکی انتخابات میں مداخلت کرنے اور کسی کو ترجیح دینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کو ایران کو بدنام کرنے اور خطرناک الزامات کو لازمی ختم کرنا چاہیے۔
اُدھر ای میلز کی جانچ پڑتال کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ ای میلز 'پراؤڈ بوائز' کی جانب سے بھیجی جا رہی ہیں اور خاص طور پر یہ ای میلز ریاست ایریزونا، الاسکا، پینسلوینیا اور فلوریڈا کے ووٹروں کو بھیجی جا رہی ہیں۔ ان چاروں ریاستوں میں صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔
مذکورہ ریاستوں کے ڈیموکریٹک ووٹرز کو ای میلز کے ذریعے کہا جا رہا ہے کہ 'آپ صدارتی انتخاب کے دن ٹرمپ کو ووٹ دیں گے ورنہ ہم آپ کو دیکھ لیں گے'۔
دوسری جانب پراؤڈ بوائز کے نمائندوں نے ای میلز بھیجنے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ پراؤڈ بوائز صرف مردوں پر مشتمل ایک گروہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ امریکہ میں سیاسی تشدد کو فروغ دیتا ہے۔
امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ریٹکلف نے مزید کہا ہے کہ ایران ایک جعلی ویڈیو وائرل کرنے کا بھی ذمہ دار ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ انتخابات کے دوران جعلی ووٹ بھی ڈالے جا سکتے ہیں۔ تاہم اس طرح کے دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
امریکہ کی انٹیلی جنس کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ ایران اور روس کی جانب سے ووٹرز کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوششوں کے باوجود ہمارا الیکشن کا نظام مستحکم ہے۔
اس سے قبل حکام نے ووٹرز رجسٹریشن سسٹم پر سائبر حملوں یا اسے ہیک کیے جانے کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ووٹرز رجسٹریشن سسٹم پر حملوں کے شواہد نہیں ملے جب کہ رائے دہندگان کے اندراج کا نظام محفوظ ہے۔
گزشتہ ماہ روسی اخبار میں شائع خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ریاست مشی گن کے ووٹرز کا ڈیٹا چرا لیا گیا ہے تاہم حکام نے اس خبر کی تردید کی تھی جب کہ الیکشن آفیشلز نے بھی عوام سے کہا تھا کہ وہ اس طرح کی خبروں سے ہوشیار رہیں۔
سائبر سیکیورٹی کے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے جعلی ای میلز اور ویڈیو کا معاملہ سامنے آنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران امریکی انتخابات میں اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے زیادہ پرجوش ہے۔
مینڈینٹ تھریٹ انٹیلی جنس کے سینئر ڈائریکٹر نے وائس آف امریکہ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران اپنے مفادات کی خاطر کئی قسم کی پروپیگنڈا کارروائیاں کرتا ہے لیکن اس کی حالیہ کارروائی امریکی ووٹرز کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے لیے لگتی ہے۔