شام کی حکومت کے طیاروں اور توپ خانے نے، جسے روس کی مدد حاصل تھی، جمعے کے روز باغیوں کے زیر قبضہ شہر حلب پر شديد گولہ باری کی جس سے بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ سرکاری فورسز کے طیاروں کی جانب سے مسلسل چوتھے روز کیے جانے والے فضائی حملے تھے۔ اس سے پہلے روس نے انسانی بنیادوں پر حملے روکنے کا اعلان کیا تھا جس کی مدت منگل کو ختم ہوگئی تھی۔
دوبارہ حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 65 افراد مارے جا چکے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی نگرانی سے متعلق برطانیہ میں قائم شامیوں کی ایک تنظیم نے کہا ہے باغیوں کی جانب سے شہر کے اندر سرکاری فورسز کے خلاف ایک درجن سے زیادہ راکٹ داغے گئے۔
حلب کے مشرقی حصے میں جولائی سے باغی سرکاری فوج کے محاصرے میں ہیں۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے خوراک کی فراہمی عملی طور پر ختم ہو چکی ہے۔
حلب جو کبھی ملک کا ایک اہم تجارتی اور صنعتی مرکز کی حیثیت رکھتا تھا، 2012 سے شروع ہونے والی لڑائیوں کے باعث تباہ ہو چکا ہے۔
حکومت کے کنٹرول کے علاقوں میں رہنے والے 12 لاکھ شہریوں کو باغیوں کی جانب سے مسلسل راکٹ حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔