ایک پاکستانی خاتون ڈاکٹر سارا سعید کو دنیا کے متاثر کن کاروباری نوجوانوں کے ایک بین الاقوامی مقابلے 'پرنس آف ویلز ینگ سسٹین ایبلٹی آنٹرپرینیور پرائز' 2016 کا فاتح قرار دیا گیا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی اور یونی لیور کی طرف سے اس سال 29 سالہ ڈاکٹر سارا سعید کو پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے اور خواتین کو با اختیار بنانے کے ایک منصوبےکے لیے تیسرے 'پرنس آف ویلز سسٹین ایبلٹی آنٹرپرینیور‘ انعام سے نوازا گیا ہے۔
بین الاقوامی مقابلہ یونیورسٹی آف کیمبرج سسٹین ایبلٹی لیڈر شپ اور یونی لیور کی شراکت سے منعقد کرایا گیا جس کے سرپرست پرنس آف ویلز شہزادہ چارلس ہیں۔
اس مقابلے میں 35 سال اور اس سے کم عمر کے کاروباری نوجوانوں شرکت کر سکتے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد نئی نسل کے کاروباری نوجوانوں کی حمایت کرنا ہے، جنھوں نے دنیا کے کچھ بڑے پائیداری چیلنجز کا احاطہ کرنے کے لیے دیرپا مصنوعات، خدمات یا اپلی کیشن تیار کی ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کی پریس ریلیز کے مطابق ڈاکٹر سارا سعید ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم ڈاکٹرز doctHERs کی شریک بانی ہیں جو پاکستان کی تربیت یافتہ خواتین ڈاکٹروں کو پاکستان کے محروم طبقے سے تعلق رکھنے والے مریضوں سے ملواتا ہے جن کے لیے اعلیٰ معیار کی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی ممکن نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں آبادی کی اکثریت سستی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال تک کم یا بالکل رسائی نہیں رکھتی ہے دوسری طرف اکثر سماجی اور ثقافتی رکاوٹیں ملک کی 87 فیصد تعلیم یافتہ ڈاکٹروں کو پیشہ وارانہ خدمات جاری رکھنے سے روکتی ہیں۔
مئی 2015 ء سے ڈاکٹرز کی طبی خدمات کے ذریعے 15 ہزار لوگوں کی زندگیوں کو براہ راست اور تقریباً ایک لاکھ شہریوں کو بالواسطہ طور پر فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
اس پلیٹ فارم پر پندرہ ڈاکٹروں، پانچ نرسوں اور پانچ اسپشلسٹ ڈاکٹر کو ملازمت دی گئی ہے، جبکہ ڈاکٹروں نے2020 ء تک نرسوں کے ذریعے ویڈیو مشاورت کے پروگرام کو توسیع دے کر ملک بھر کے500 کلینکسں تک پھیلانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے، جس کے اثرات براہ راست 1.2 ملین شہریوں کی زندگیوں پر مرتب ہو سکیں گے۔
ڈاکٹر سارا سعید نے اس موقع پر کہا کہ اس ایوارڈ کو وصول کرنا ان کے لیے ایک اعزاز ہے اور وہ بہت خوش ہیں کہ پاکستان میں کی جانے والی ڈاکٹروں کی خدمات کو تسلیم کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب ایک مریض کا ان کے کلینک میں علاج کیا جاتا ہے اور جب ایک ڈاکٹر ملازمت حاصل کرتا ہے اور جب ایک نرس با اختیار ہوتی ہے تو ان کا عزم اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
یونی لیور سی ای او پال پولمین نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بڑھانے اور خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے ڈاکٹر سارا سعید کا جنون دیکھ کر انہیں ناقابل یقین حد تک حیرت ہوئی ہے۔
اس ایوارڈ کے لیے پائیدار ترقی سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عملی اور جدید حل پیش کرنے والے دنیا کے 99 ممالک سے 927 نوجوانوں نے اپنے نام جمع کرائے تھے جن میں سے سات نوجوانوں کو اس مقابلے کے فائنلسٹ کے طور پر منتخب کیا گیا۔
اس مقابلے کی فاتح سارا سعید کو ان کے پروگرام کے ابتدائی سرمایہ کے لیے انعامی فنڈ سے 50,000یورو کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ جبکہ انعام کے حصے کے طور پر انھیں انفرادی سطح پر کیمبرج یونورسٹی کے ایک رہنمائی کے پروگرام سے ایک سال تک فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔