امریکہ کے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے آئیووا میں ہونے والے پرائمری انتخاب کے میں ریپبلیکن جماعت کی نامزدگی کے لیے ٹیڈ کروز 28 فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہو گئے ہیں جب کہ ان کے قریبی حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو 24 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
فوریڈا سے سینیٹر مارکو روبیو 23 فیصد کے ساتھ اس دوڑ میں تیسرے نمبر پر رہے۔
ان کے علاوہ دیگر امیدوار دس فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کر سکے۔
واضح فتح حاصل کرنے کے بعد ٹیڈ کروز نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انتہائی پرعزم دکھائی گئے۔
"سب سے پہلے میں خدا کی تعریف کروں گا۔۔۔آج رات کی فتح عوامی سطح کے لوگوں کے لیے ہے۔ یہ فتح آئیووا اور اس عظیم قوم کے تمام باہمت قدامت پسندوں کی فتح ہے۔"
ڈونلڈ ٹرمپ گو کہ اپنے حامیوں کو یہ ظاہر کرتے نظر آئے کہ وہ "بہت خوش اور سب کام صحیح طریقے سے ہوئے"، لیکن ان کا انداز ماضی کی نسبت اتنا پر اعتماد نہیں تھا۔
"ہم ریپبلکن کی نامزدگی حاصل کرنے کا کام جاری رکھیں گے، اور ہم ہلری یا برنی یا جو کوئی بھی وہ ہمارے سامنے (بھیجیں) گے اسے آسانی سے ہرا دیں گے۔"
روبیو گو کہ تیسرے نمبر پر رہے لیکن ان کے پاس امیدا افز رہنے کے اپنی وجوہات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "کئی ماہ تک ہمیں یہ بتایا جاتا رہا ہے کہ ہمیں کوئی موقع نہیں مل سکتا۔ لیکن آج رات یہاں آئیووا میں لوگوں نے ایک عظیم پیغام دیا ہے۔"
دوسری طرف ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کو 50 فیصد ووٹ ملے لیکن یہ سبقت بہت کمزور سطح کی ہے کیونکہ ورمونٹ سے سینیٹر برنی سینڈرس کے 49 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
پرائمری الیکشن کے بعد اپنے خطاب میں ہلری کلنٹن نے اعتراف کیا سینڈرس کے ساتھ مقابلہ بہت سخت رہا۔
"ہمیں حقیقی نظریات کے مقابلے کا موقع کم ملتا ہے لیکن اب یہ موقع سامنے آیا ہے۔ میں سینیٹر سینڈرس کے ساتھ امریکہ کو بہتر انداز میں آگے لے جانے کے بارے میں مباحثے کی منتظر ہوں۔"
سینڈرس خاصے پرجوش دکھائی دیے اور انھوں نے ہوا میں مکا لہرا کر اپنے حامیوں کے نعروں کا جواب دیا۔
"نو ماہ پہلے ہم اس خوبصورت ریاست میں آئے، ہماری کوئی سیاسی تنظیم نہیں تھی، ہمارے پاس رقم نہیں تھی نہ ہی ہماری کوئی پہچان تھی۔ لیکن اب ہم امریکہ کی طاقتور ترین سیاسی تنظیم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔"
ڈیموکریٹک پارٹی کی دوڑ میں شامل میری لینڈ کے سابق گورنر مارٹن او مالی واحد امیدوار ہیں جنہیں ایک فیصد سے بھی کم ووٹ ملے ہیں اور ذرائع کے مطابق وہ صدارتی نامزدگی کے امیدوار کے طور پر اپنا نام واپس لینے والے ہیں۔
ریپبلکن کی نامزدگی کے لیے آرکنا کے سابق گورنر مائیک ہکبی بھی اس سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ وہ 2008ء میں آئیوا پرائمری الیکشن کے فاتح تھے۔
تقریباً ایک سال تک جاری رہنے والی مہم اور بے شمار قیاس آرائیوں کے بعد آئیووا میں ہونے والی رائے شماری ووٹروں کی ترجیحات کا پہلا ٹھوس جائزہ پیش کرتی ہے۔ پرائمری انتخابات کا سلسلہ جون کے وسط تک جاری رہے گا۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد الیکشن کے دوران چرچز، کھیل کے میدانوں اور دیگر عوامی مقامات پر جمع رہی اور اپنے پسندیدہ امیدواروں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے نعرے بازی کرتی رہی۔
اس دوڑ میں شامل امیدواروں کو ہر ریاست میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کے تناظر میں اپنی اپنی جماعت کے ارکان یا مندوبین کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔