امریکہ میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی تیاریوں کے پہلے مرحلے کا آغاز آج سے وسط مغربی امریکی ریاست آئیوا سے ہوگیا ہے۔ یہاں اس پہلے مرحلے کو کاکسس کانام دیا جاتا ہے۔ جس میں پارٹی میں صدراتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے امیدوار کی نامزدگی کے لیے کام کرتی ہے۔ ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدر براک اوباما اپنے عہدے کی دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں جب کہ ان کے مقابلے کے لیے ری پبلیکن پارٹی نے اپنے امیدوار کے چناؤ کا کام آئیوا سے شروع کیا ہے۔
ری پبلیکن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے کئی خواہش مند اس وقت میدان میں ہیں اور آئیوا میں کاکسز کے پہلے مرحلے میں وہ پارٹی ووٹروں کو اپنی موزونیت کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
کاکسز کے مرحلے میں پارٹی کے ا رکان ریاست میں مختلف مقامات پر اپنے اجتماعات کرتے ہیں اور نامزدگی کے خواہش مند امیدوار ان موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں جنہیں وہ اپنے ایجنڈے کے طورپر لے کر آگے چلتا چاہتے ہیں۔
اس مرحلے میں شرکاء میں سے ڈیلی گیٹس کا چناؤ کیا جاتا ہے جو بعدازاں پارٹی کنونشن میں کسی امیدوار کی نامزدگی کے حق میں اپنا ووٹ دیتے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ امریکہ بھر میں ’وال سٹریٹ پر قبضہ کرلو‘ نامی تحریک زور شور سے جاری ہے، کاکسز پر قبضہ کرو نامی ایک تحریک کے کارکنوں نے آئیوا میں کاکسز کے موقع پر مظاہرے کرنے کا پروگرام ترتیب دیا ہے اور پویس نے امن وامان برقرار رکھنے کے لیے اس گروپ کے کئی ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔
’آکیوپائی دی کاکسز ‘کے شرکا ایک بس کے ذریعے نامزدگی حاصل کرنے کی خواہش مند ایک ری پبلیکن امیدواو مشیل باک من کے دفتر پہنچے تاکہ ان کی انتخابی مہم میں بڑے کاروباروں کے اثرورسوخ کے خلاف احتجاج کر سکیں۔ جب مظاہرین پولیس کی وارننگز کی پروا نہ کی تو پولیس اہل کاروں نے پولیس نے دس افراد کو گرفتار کر لیا۔
اس سے پہلے بھی اس تحریک کے شرکا ءکے ساتھ اسی طرح کا سلوک ہوا تھا۔ وہ امیدواروں کے دفاتر تک پہنچے اورپھر پولیس نے انہیں اپنی گاڑیوں میں بھر کر وہاں سے ہٹا دیا۔
اس تحریک کے ایک راہنما ڈچ روئش کہتے ہیں کہ آئیووا کے کاکسز کے دوران قبضہ کرو تحریک یہ چاہتی ہے کہ وہ اپنے مظاہروں کے ذریعے میڈیا کی توجہ اپنے مطالبات کی طرف مبذول کرائے۔
گرفتاریوں کے باوجود ’ آکیوپائی دی کاکسز‘ کے شرکاء کا کہنا ہے کہ وہ انتخابی مرحلے کو درہم برہم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ کیونکہ ہم ووٹ کے حق کا احترام کرتے ہیں۔
ڈچ کہتے ہیں کہ قبضہ کرو تحریک کے شرکاء صرف ری پبلیکن پارٹی کو ہی اپنی برہمی نہیں دکھا رہے بلکہ انہوں نے آئیووا میں ڈیموکرٹيک پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کے دفاتر کو بھی اپنا ہدف بنایا ہے۔
ان کا کہناہے کہ پچھلے چند روز میں ایک ہزار سے زیادہ افراد اس تحریک میں شامل ہو چکے ہیں۔ اور انہیں توقع ہے کہ انتخابی مرحلے کے موقع پر مزید افراد بھی ان کا ساتھ دیں گے۔