امریکہ کی ریاست آئیووا میں ڈیموکریٹ پارٹی کے پیر کو ہونے والے کاکس کے نتائج اب تک سامنے نہیں آسکے ہیں اور بیشتر صدارتی امیدوار نتائج حاصل کیے بغیر ہی ریاست سے روانہ ہوگئے ہیں۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے ریاستی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ نتائج میں تاخیر کی وجہ اس سال متعارف کرائی جانے والی ووٹنگ ایپ ہے جس میں تیکنیکی مسائل کی وجہ سے گنتی کے عمل میں بے قاعدگیاں پیش آ رہی ہیں۔
ڈیموکریٹ پارٹی نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ نتائج کے اعلان میں تاخیر ہیکنگ یا بیرونی مداخلت کی وجہ سے ہو رہی ہے۔
پارٹی کے مقامی ذمہ داران کا کہنا ہے کہ وہ اب کاؤنٹیز سے موصول ہونے والے نتائج کی ہاتھوں سے گنتی کریں گے اور امید ہے کہ یہ عمل منگل کی شام تک مکمل کرلیا جائے گا۔
ری پبلکنز نے کاکس کے نتائج کے اعلان میں تاخیر پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ایسا ہونا آئیووا اور امریکہ کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی نتائج کے اعلان میں تاخیر پر ڈیموکریٹس کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور کہا ہے کہ ڈیموکریٹس سے جس طرح ملک نہیں چلا، اسی طرح ان سے کاکس نہیں سنبھل رہا۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر نے کہا ہے کہ اگر پیر کی شب آئیووا میں کوئی فاتح رہا ہے تو وہ "ٹرمپ" ہے۔
پیر کو ریاست آئیووا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے 1600 مختلف مقامات پر رجسٹرڈ ووٹروں کے اجلاس ہوئے تھے جس کے لیے اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز، مساجد، گرجا گھروں اور دیگر عوامی مقامات کا انتخاب کیا گیا تھا۔
آئیووا کاکس کو ڈیموکریٹ اور ری پبلکن - دونوں بڑی جماعتوں کے صدارتی امیدواروں کی نامزدگی کا پہلا مرحلہ قرار دیا جاتا ہے۔
کاکس امریکی انتخابات کا ایک عمل ہے جس میں سیاسی جماعتوں کے حامی کسی جگہ جمع ہو کر اپنی اپنی جماعت کے امیدواروں کی پالیسیوں پر بحث کرتے ہیں اور اس کے بعد اپنی پسند کے امیدوار کے حق میں رائے دیتے ہیں۔
پیر کو پوری ریاست آئیووا میں کاکس کے لیے طے شدہ مقامات پر ووٹرز کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔ لوگوں کے رش کی وجہ سے کئی مقامات پر کاکس اجتماعات کی میزبانی کرنے والی عمارتوں کے دروازے مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے بند کر دیے گئے تھے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے 10 سے زائد امیدوار صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ان میں سے آئیووا کاکس کے دوران سابق نائب صدر جو بائیڈن اور ریاست ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔
کاکس سے قبل ریاست آئیووا میں ہونے والے رائے عامہ کے بیشتر جائزوں میں سینیٹر برنی سینڈرز کو جو بائیڈن پر سبقت حاصل تھی۔
ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان آئندہ چند ماہ کے دوران تمام ریاستوں میں کاکس یا پرائمری طریقۂ انتخاب کے ذریعے امیدوار کا چناؤ کریں گے۔ حتمی صدارتی امیدوار کا اعلان جولائی میں ہونے والے نیشنل کنونشن میں ہو گا۔
کامیاب ڈیمو کریٹ امیدوار رواں برس تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کریں گے جو مسلسل دوسری مدتِ صدارت کے لیے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ہیں۔