ایران اور چین کے وزرائے خارجہ نے ایران کےساتھ جوہری معاہدہ کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ "اپنی داخلی سیاست میں آنے والی تبدیلیوں کے باوجود" معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھیں۔
پیر کو بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ معاہدے میں شریک ملکوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پر پوری طرح عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کسی ملک کو ایسا کوئی یک طرفہ اقدام کرنے کی اجازت نہیں دے گا جو معاہدے کے خلاف ہو اور ان کی حکومت ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدے پر مکمل عمل درآمد تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ایرانی و چینی وزرائے خارجہ کے اس بیان کا بظاہر مخاطب امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہیں جنہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو "بے وقوفی پر مبنی دستاویز" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد معاہدے کی شرائط از سرِ نو طے کریں گے۔
معاہدے میں شریک دیگر ملکوں کی حکومتوں نے معاہدے کی تنسیخ یا اس پر از سرِ نو بات چیت کی تجاویز میں کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام پر مذکورہ معاہدہ تہران حکومت اور امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے مابین کئی سال جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔ معاہدے کا مقصد جوہری ہتھیار تیار کرنے کی ایران کی صلاحیت ختم کرنا ہے جس کے عوض ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیاں اٹھالی گئی ہیں۔