واشنگٹن —
ایرانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایران میں میرس وائرس سے متاثرہ دو کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔
میرس ایک ایسا مہلک وائرس ہے جس کا پہلا کیس دو سال قبل سعودی عرب میں سامنے آیا تھا۔
مڈل ایسٹ ریسپائٹری سنڈروم (میرس) نامی وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار اور کبھی کبھار جان لیوا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔
میرس وائرس سے متاثرہ 30 فی صد مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ماہرین ِطب کا کہنا ہے کہ ابھی تک میرس وائرس کے حوالے سے کوئی ویکسین یا طریقہ ِعلاج دریافت نہیں کیا جا سکا ہے۔ میرس وائرس سے اب تک سعودی عرب میں 175 اموات واقع ہو چکی ہیں اور یہ مشرق ِوسطیٰ کے پورے خطے میں پھیل چکا ہے۔
ملیشیا، یونان، لبنان اور امریکہ میں بھی میرس وائرس کے مریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
ایران کی وزارت ِ صحت کے ترجمان کے مطابق، ’میرس وائرس کے چار مشتبہ کیسز صوبہ کرمان میں رپورٹ کیے گئے۔ اور ان چار میں سے دو بہنوں میں اس وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ایک بہن کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ دوسری بہن کو بھی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے‘۔
میرس وائرس کا تعلق سارس وائرس کے خاندان سے ہے۔ سارس وائرس کی تشخیص پہلی مرتبہ چین میں 2002ء میں ہوئی تھی اور اس وائرس کے ہاتھوں دنیا بھر میں 800 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
میرس ایک ایسا مہلک وائرس ہے جس کا پہلا کیس دو سال قبل سعودی عرب میں سامنے آیا تھا۔
مڈل ایسٹ ریسپائٹری سنڈروم (میرس) نامی وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار اور کبھی کبھار جان لیوا نمونیا بھی ہو سکتا ہے۔
میرس وائرس سے متاثرہ 30 فی صد مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ماہرین ِطب کا کہنا ہے کہ ابھی تک میرس وائرس کے حوالے سے کوئی ویکسین یا طریقہ ِعلاج دریافت نہیں کیا جا سکا ہے۔ میرس وائرس سے اب تک سعودی عرب میں 175 اموات واقع ہو چکی ہیں اور یہ مشرق ِوسطیٰ کے پورے خطے میں پھیل چکا ہے۔
ملیشیا، یونان، لبنان اور امریکہ میں بھی میرس وائرس کے مریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
ایران کی وزارت ِ صحت کے ترجمان کے مطابق، ’میرس وائرس کے چار مشتبہ کیسز صوبہ کرمان میں رپورٹ کیے گئے۔ اور ان چار میں سے دو بہنوں میں اس وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ایک بہن کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ دوسری بہن کو بھی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے‘۔
میرس وائرس کا تعلق سارس وائرس کے خاندان سے ہے۔ سارس وائرس کی تشخیص پہلی مرتبہ چین میں 2002ء میں ہوئی تھی اور اس وائرس کے ہاتھوں دنیا بھر میں 800 افراد ہلاک ہوئے تھے۔