ایران میں ایک قاتل کو دی گئی سزائے موت پر عملدرآمد اس وقت روک دیا گیا جب مقتول کی والدہ نے تختہ دار پر موجود مجرم کو ایک تھپڑ رسید کرنے کے بعد معاف کر دیا۔
بلال نامی مجرم نے سات سال قبل ایک جھگڑے کے دوران 17 سالہ عبداللہ حسین زادہ کو قتل کر دیا تھا جس پر اسے موت کی سزا سنائی گئی۔
لیکن رواں ہفتے جب اس کی سزا پر عملدرآمد کا وقت آیا تو وہاں موجود مقتول کی والدہ نے قاتل کو پہلے تھپڑ مارا اور پھر اسے معاف کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق خاتون کا کہنا تھا کہ ان کا مقتول بیٹا ان کے خواب میں آیا اور اس نے کہا کہ وہ آرام سے ہے اور اس کے قتل کا بدلہ نہ لیا جائے۔
ایران میں پھانسی کی سزا پر عموماً سر عام عملدرآمد کیا جاتا ہے اور بلال کی پھانسی کو دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے لوگ اس واقعے پر ایک خوشگوار حیرانگی میں مبتلا نظر آئے۔
اس ملک میں مقتول کے لواحقین کو قاتل کو معاف کرنے کا اختیار ہوتا ہے لیکن سزائے موت پر عملدرآمد نہ ہونے کے باوجود مجرمان کو قید کی سزا بھگتنا ہوتی ہے۔
بلال نامی مجرم نے سات سال قبل ایک جھگڑے کے دوران 17 سالہ عبداللہ حسین زادہ کو قتل کر دیا تھا جس پر اسے موت کی سزا سنائی گئی۔
لیکن رواں ہفتے جب اس کی سزا پر عملدرآمد کا وقت آیا تو وہاں موجود مقتول کی والدہ نے قاتل کو پہلے تھپڑ مارا اور پھر اسے معاف کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق خاتون کا کہنا تھا کہ ان کا مقتول بیٹا ان کے خواب میں آیا اور اس نے کہا کہ وہ آرام سے ہے اور اس کے قتل کا بدلہ نہ لیا جائے۔
ایران میں پھانسی کی سزا پر عموماً سر عام عملدرآمد کیا جاتا ہے اور بلال کی پھانسی کو دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے لوگ اس واقعے پر ایک خوشگوار حیرانگی میں مبتلا نظر آئے۔
اس ملک میں مقتول کے لواحقین کو قاتل کو معاف کرنے کا اختیار ہوتا ہے لیکن سزائے موت پر عملدرآمد نہ ہونے کے باوجود مجرمان کو قید کی سزا بھگتنا ہوتی ہے۔