ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران اپنے سنٹری فیوجز میں یورینیم گیس بھرنے کے اقدامات کا آغاز کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے اس اقدام سے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے 2015 میں طے کردہ سمجھوتے کو بچانے کی خاطر یورپین ممالک کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا۔
سمجھوتے کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ اپنے فردو جوہری پلانٹ میں موجود 1,044 سنٹری فیوجز کو یورینیم کی افزودگی کے بجائے شہری مقاصد کی خاطر مستحکم آئسوٹوپس کی تیاری کیلئے استعمال کرے گا۔
تاہم، امریکہ کی طرف سے ایران کے ساتھ اس جوہری معاہدے سے نکل جانے اور ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران رفتہ رفتہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں سے دور ہٹتا دکھائی دے رہا ہے۔
ایران کی جوہری تنصیب فردو شیعہ فرقے کے مقدس شہر قم کی قریبی پہاڑیوں میں قائم ہے۔ معاہدے کے تحت ایران کو یہاں موجود سنٹری فیوجز میں یورینیم کی افزودگی کے علاوہ دیگر استعمال کا پابند بنایا گیا تھا۔
تاہم، ایران کے صدر حسن روحانی نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدھ کے روز سے ان سنٹری فیوجز میں یورینیم گیس بھرنے کے کام کا دوبارہ آغاز کیا جا رہا ہے۔
ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کیلئے ایران کے خصوصی نمائندے، کاظم غریب آبادی نے ایجنسی کو مطلع کر دیا ہے کہ ان کا ملک بدھ کے روز سے فردو میں موجود سنٹری فیوجز میں UF6 یعنی یورینیم ہیکسافلورائیڈ گیس بھرنے کا کام شروع کر رہا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے فردو کا پلانٹ فعال جوہری تنصیب کی حیثیت اختیار کر جائے گا۔ معاہدے کے تحت یہ تنصیب صرف ریسرچ کیلئے استعمال کی جا سکتی تھی۔