جوہری ایجنسی کے حکام نے ایرانی تنصیبات کا معائنہ روک دیا
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ کے مطابق آئی اے ای اے حکام نے ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ عارضی طور پر روک دیا ہے۔
امریکہ کے شہر نیویارک میں پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی نے کہا کہ ایران میں آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو ایرانی حکومت کی جانب سے مطلع کیا گیا تھا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث جوہری تنصیبات بند رہیں گی۔
آئی اے ای اے کے معائنہ کار روزانہ کی بنیاد پر ایران کی جوہری تنصیبات کا معائنہ کرتے ہیں۔
رافیل ماریانو گروسی نے کہا کہ انہیں ایرانی حکومت نے بتایا تھا کہ جوہری تنصیبات پیر سے معائنے کے لیے کھول دی جائیں گی۔ لیکن انہوں نے معائنہ کاروں کو تنصیبات کا دورہ کرنے میں مزید ایک دن تاخیر کی حکمتِ عملی اپنائی ہے تاکہ صورتِ حال مکمل طور پر پر سکون ہو سکے۔
بعض مبصرین ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا حکم دے سکتے ہیں۔
پاکستان کو لالچ یا دھمکی سے ایران مخالف مؤقف پر مجبور نہیں کیا جا سکتا: مبصرین
ایران کے اسرائیل پر پہلی بار براہِ راست حملے کے بعد مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر مشرقِ وسطیٰ کی ان بڑی طاقتوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کرتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو متاثر کر سکتا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کے دو حریف ممالک میں کشیدگی اس وقت شدید ہو گئی جب اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر مبینہ حملہ کیا۔ اس حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون داغے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر ایران کے 99 فی صد میزائل اور ڈرون تباہ کر دیے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران کے حملے کا جواب دے گا۔
اسرائیل کی جانب سے اس اعلان کے بعد تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ تنازع شدت اختیار کرسکتا ہے۔ اسرائیل کا اگر کوئی ایسا ردِ عمل آیا جو ایران کے لیے ناقابل قبول ہوا تو جنگ کا دائرہ پھیل سکتا ہے۔
پاکستان نے اس صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق مشرقِ وسطیٰ کے دوست ممالک کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد کا ردِ عمل بہت محتاط اور متوازن تھا۔ پاکستان نہیں چاہتا کہ وہ عرب ممالک سے آگے بڑھ کر کوئی مؤقف اختیار کرے۔
ایران کے حملے کے بارے میں قبل از وقت علم نہیں تھا: امریکہ
امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے ایران کے حملوں کے بارے میں قبل از وقت علم نہیں تھا۔ واشنگٹن نے زور دیا ہے کہ بین الاقوامی برادری متحد ہو کر اسرائیل پر ایران کے حملے کی مذمت کرے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ہفتے وار بریفنگ میں کہا کہ ایران کے حملوں نے متعدد ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم امریکہ نہیں چاہتا کہ یہ تنازع مزید بڑھے۔
ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکہ، اسرائیل کے دفاع کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ، ایران کے حملوں کے بارے میں پہلے سے نہیں جانتا تھا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو مصر، اردن، سعودی عرب، ترکیہ، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ سے بات کی تھی۔ اور وہ آج بھی اپنےغیر ملکی ہم منصبوں کو کالز کررہے ہیں۔
ایران کے حملے کا جواب دیں گے: اسرائیلی فوجی سربراہ
اسرائیل کے فوجی سربراہ نے پیر کو کہا کہ اسرائیل، ایران کے میزائل حملے کا جواب دے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے کہا کہ اسرائیل اب بھی اپنے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ میزائلوں اور ڈرون حملوں کے ایرانی حملے کا "جواب دیا جائے گا۔" حلوی نے یہ بات نیواتیم ایئر بیس کے دورے کے دوران کہی، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایرانی حملے میں اس فضائی مرکز کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو ممکنہ ردعمل پر بات کرنے کے لیے اعلیٰ حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔
ایران کی جانب سے سینکڑوں ڈرونز، بیلسٹک میزائلوں اور کروز میزائلوں کے حملے کے بعد عالمی رہنما اسرائیل پر جوابی کارروائی نہ کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
ایران کے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے دونوں ملکوں کی عشروں کی دشمنی کے باوجود ہفتے کے روز کا ایرانی حملہ، پہلی بار ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست فوجی حملہ ہے۔