اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اتوار کو طلب کر لیا گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مستقل مندوب نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں ایرانی حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ سلامتی کونسل ایران کے اس حملے کی مذمت کرے۔
عراق، شام اور لبنان نے اپنی فضائی حدود کھول دیں
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد عراق، شام اور لبنان نے اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں۔
ایرانی حملے کے پیشِ نظر تینوں ملکوں نے ہفتے کی رات اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں۔
اُردون کے ایئر ٹریفک کنٹرول کے مطابق فضائی حدود شیڈول سے تین گھنٹے قبل ہی ایئر ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں۔
دوسری جانب عراقی ایوی ایشن حکام کے مطابق خطرات کی سطح کم ہونے کے باعث فضائی حدود کھول دی گئی ہیں۔
دوسری جانب لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ہوائی اڈے اتوار سے معمول کے مطابق آپریٹ کریں گے۔
پاکستان کو مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر تشویش ہے: دفترِ خارجہ کا بیان
ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد پاکستان نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کو پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے سے خطے میں پہلے سے جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتِ حال عالمی سفارت کاری کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ان سنگین مضمرات کو بھی واضح کرتا ہے جہاں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمے داریاں پوری کرنے سے قاصر ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اب صورتِ حال کو مستحکم کرنے اور امن کی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتہائی تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو کم کرنے کی طرف بڑھیں۔
ایرانی حملوں پر بھارت کا ردعمل
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اسرائیل پر ایران کے حملے کے ردعمل میں اپنے بیان میں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں۔
بھارت کا کہنا ہے کہ اسے ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش ہے جو مغربی ایشیا کے امن اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔
وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ "ہم چاہتے ہیں کہ فوری طور پر کشیدگی میں کمی ہو، تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور تشدد سے ہٹ کر سفارت کاری کا راستہ اپنایا جائے۔ ہم اس صورتِ حال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ اس خطے میں ہمارے سفارت خانے بھارتی کمیونٹی سے رابطے میں ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ خطے میں سیکیورٹی اور استحکام لایا جائے۔"