رسائی کے لنکس

جی سیون ممالک کے سربراہان کا ورچوئل اجلاس، ایران کے حملے کی مذمت

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جی سیون ممالک کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس اجلاس میں ایران کے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

17:42 14.4.2024

جرمنی کا ایران پر خطے کو انتشار کی طرف دھکیلنے کا الزام

یورپی ملک جرمنی کی وزیرِ خارجہ انلینا بیرباک کا کہنا ہے کہ ایران کے اسرائیل پر حملوں سے مشرق وسطیٰ انتہائی دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق جرمن وزیرِ خارجہ نے فریقین کو تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے۔

اتوار کو ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ تہران نے پورے خطے کو انتشار میں ڈال دیا ہے۔

ان کے بقول بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

17:34 14.4.2024

یوکرین کے صدر کی ایرانی حملے کی مذمت

یوکرین کے صدر ولودمیر زیلنسکی نے اسرائیل پر ایرانی ڈرونز اور میزائل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے کو مزید بڑھنے سے روکنے پر زور دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ پر ایک بیان میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ایران کے اقدامات سے پورے خطے اور دنیا کو خطرہ ہے جیسے روس کے اقدامات سے ایک بڑے تنازعے کا خطرہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی پھیلانے میں دونوں ممالک کے درمیان واضع تعاون کے خلاف دنیا کی طرف سے پر عزم اور متحد ردِ عمل آنا چاہیے۔

17:02 14.4.2024

ایران کا اسرائیل پر حملوں سے 72 گھنٹے قبل پڑوسی ممالک کو مطلع کرنے کا دعویٰ

ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر جوابی حملوں سے پہلے اس نے اپنے پڑوسیوں کو 72 گھنٹے قبل مطلع کر دیا تھا۔

ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبد الہیان کا اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ایران نے خطے میں 72 گھنٹے قبل اپنے دوستوں اور ہمسائیوں کو مطلع کر دیا تھا کہ ایران کا اسرائیل کے خلاف ردِ عمل یقینی، جائز اور اٹل ہے۔

16:58 14.4.2024

برطانوی جہازوں نے بھی ایرانی ڈرون تباہ کیے: وزیرِ اعظم رشی سوناک

برطانیہ کے وزیرِ اعظم رشی سوناک کا کہنا ہے کہ برطانوی جنگی جہازوں نے بھی ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے ڈرون تباہ کیے۔

برطانوی وزیرِ اعظم نے اتوار کو ایک بیان میں تنازع میں اضافے سے بچنے کے لیے تحمل کا بھی مطالبہ کیا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق رشی سوناک کا کہنا تھا کہ وہ اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ برطانوی طیاروں نے ایرانی ڈرونز کو مار گرایا۔

سوناک کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ حملے کامیاب ہو جاتے تو علاقائی عدمِ استحکام پر قابو پانا مشکل ہو جاتا۔

ان کے بقول وہ اسرائیل اور خطے کی وسیع تر سلامتی کے ساتھ کھڑے ہیں جو یقیناً ان کی اپنی سیکیورٹی کے لیے بھی اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ؎جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ تحمل سے کام لیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اہم ہے کہ انہوں نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعاون کیا اور وہ ان کے ساتھ اگلی حکمتِ عملی پر بھی تبادلۂ خیال کریں گے۔
خیال رہے کہ سوناک اتوار کو جی سیون کے رہنماؤں سے بھی گفتگو کریں گے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG