امن کا نوبیل انعام جیتنے والی نرگس محمدی کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ حجاب پہننے سے انکار پر ایران میں جیل حکام نے اُنہیں اسپتال منتقل کرنے سے روک دیا ہے۔
اکیاون سالہ نرگس محمدی ایران میں انسانی حقوق کی سینئر کارکن ہیں جب کہ اُنہیں ایرانی حکومت کی پالیسیوں کا ناقد بھی سمجھا جاتا ہے۔ وہ موت کی سزا اور حجاب کے خلاف آواز بلند کرنے پر دو دہائیوں کے دوران کئی مرتبہ جیل جا چکی ہیں اور اب بھی اُنہیں تہران کی اوین جیل میں رکھا گیا ہے۔
انہیں ایران میں خواتین پر ہونے والے جبر کے خلاف جدوجہد کے لیے اس سال امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔
وہ دل اور پھیپھڑوں کے عارضوں میں مبتلا ہیں اور جیل حکام نے انہیں قید خانے سے باہر حجاب کے بغیر اسپتال منتقل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ان کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی صحت اور جان کو خطرہ لاحق ہے۔
نرگس محمدی کے خاندان نے مزید بتایا کہ قید خانے کے وارڈن نے اعلان کیا کہ اعلی حکام کی ہدایت کے مطابق انہیں بغیر حجاب امراضِ قلب کے اسپتال بھیجنا ممنوع ہے۔
نرگس محمدی کے انسٹا گرام اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے بیان میں اُن کے اہلِ خانہ کا مزید کہنا تھا کہ "نرگس کو اسپتال بھیجنے کے لیے قیدی خواتین کے ایک گروپ نے دو دن اور ایک رات احتجاج بھی کیا۔"
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکام کی جانب سے ان کی منتقلی روکنے کے باوجود پیر کو ایک میڈیکل ٹیم اوین قید خانے کے خواتین والے حصے میں محمدی کے معائنے کے لیے آئی اور مختلف ٹیسٹس کیے۔
بیان میں بتایا گیا کہ نتائج کے مطابق انہیں انجیو گرام اور پھیپھڑوں کے فوری اسکین کی ضرورت ہے۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ وہ زبردستی حجاب پہنے کے بجائے اپنی جان کا خطرہ مول لینے کو تیار ہیں۔
گزشتہ برس ستمبر میں 22 سالہ مہسا امینی کو ایران کی اخلاقی پولیس نے حجاب یا ہیڈ اسکارف مناسب طریقے سے نہ پہننے پر حراست میں لے لیا تھا۔ بعدازاں پولیس کی حراست میں اُن کی ہلاکت ہو گئی تھی۔
اس معاملے پر ایران بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
نرگس محمدی نے بعد میں اعلان کیا تھا کہ وہ بھی حجاب نہیں پہنیں گی جسے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔
فورم