رسائی کے لنکس

میزائل تجربات پر ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا مطالبہ: ارکانِ کانگریس


باب کروکر
باب کروکر

سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باب کروکر نے کہا کہ وہ خاص طور پر ایران سینکشنز ایکٹ میں توسیع پر کام کر رہے ہیں جسے گزشتہ سال تہران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایران کی طرف سے میزائل داغنے کے بعد کانگریس میں ایران کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کے عزم نے جنم لیا ہے۔

ریپبلکن سینیٹر باب کروکر نے کہا کہ ’’(پابندیوں کے) تین زمرے ہیں جن پر دونوں جماعتیں غور کر سکتی ہیں اور ہم ابھی یہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

کروکر نے کہا کہ وہ خاص طور پر ایران سینکشنز ایکٹ میں توسیع پر کام کر رہے ہیں جسے گزشتہ سال تہران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔

اس قانون کے تحت ایران میں بین الاقوامی سرمایہ کاری پر قدغن عائد کی گئی ہے۔ اگر کانگریس نے اس کی توسیع نہ کی تو اس سال کے آخر تک اس کی میعاد ختم ہو جائے گی۔

ایران کے بارے میں کانگریس میں ہونے والی پیش رفت پر اوباما انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’ایران سینکشنز ایکٹ میں اس وقت توسیع کرنا ضروری نہیں کیونکہ اس کی میعاد اس سال کے آخر تک ختم نہیں ہو گی۔ اس وقت ہمارا مطمع نظر اس معاہدے کا اطلاق اور اس بات کی تصدیق کرنا ہے ایران اپنے ذمے اہم جوہری اقدامات مکمل کر رہا ہے۔‘‘

صدر براک اوباما نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ اگر ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی تو پابندیاں ’’دوبارہ بحال ہو جائیں‘‘ گی۔

سینیٹر کروکر کے مطابق اگر ایران سینکشنز ایکٹ کی میعاد ختم ہو گئی تو ایسا کرنا مشکل ہو جائے گا۔

’’اس لیے اس قانون میں توسیع، روایتی ہتھیاروں سے نمٹنا اور بیلسٹک میزائلوں سے نمٹنا وہ تین شعبے ہیں جہاں میرا خیال ہے کہ اتفاق رائے پیدا کرنا ممکن ہے۔‘‘

خارجہ امور کمیٹی کے ایک اور رکن ڈیموکریٹک سینیٹر رابرٹ میننڈیز بھی اس قانون میں 2026 تک توسیع کی حمایت کر رہے ہیں۔

وزیرخارجہ جان کیری کو گزشتہ اکتوبر لکھے گئے ایک خط میں انہوں نے کہا تھا کہ قانون میں توسیع نہ کرنے سے ایرانی حکومت کو بھی پیغام جائے گا۔

تاہم گزشتہ ماہ کانگریس کے سامنے گواہی میں کیری نے اس قانون میں توسیع میں جلدبازی کے خلاف مشورہ دیا اور جوہری معاہدے پر عملدرآمد کے دوران تحمل سے کام لینے کی تجویز دی۔

تاہم ریپبلکن سینیٹر کوری گارڈنر کا کہنا ہے کہ ایران جوہری پروگرام پر کام کر رہا تھا تاکہ وہ اسرائیل کو جوہری ہتھیاروں کے ذریعے تباہ کر سکے۔ ’’انہوں نے (اس ہفتے داغے گئے) بیلسٹک میزائل پر بھی یہی لکھا تھا۔‘‘

انہوں نے بھی کہا کہ کانگریس کو ایران پر پابندیاں بڑھانی چاہیئیں۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی سے جب ایران کے حالیہ میزائل تجربات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں یا یکطرفہ طور جو بھی مناسب ہوا وہ کرے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ اسرائیل کو دی جانے والی دھمکی کی مذمت کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG