ایران نے کہا ہے کہ اس نے یورپی یونین کو اس بارے میں مطلع کردیا ہے کہ وہ ملک کے متنازع جوہری پروگرام پر مزید بات چیت کی تجویز قبول کرنے پر تیار ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے اپنی منگل کی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ اعلی ٰجوہری مذاکرات کار سعید جلیلی نے یورپی یونین کی سفارت کار کیتھرین ایشٹن کی جانب سے فروری میں بھیجے گئے خط کے جواب میں عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکراتی عمل میں واپسی کا خیرمقدم کیا ہے۔
فوری طورپر یورپی یونین کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ مذاکرات کا سلسلہ جنوری میں اس وقت ختم ہوگیاتھا جب ایران نے یورینیم کی افزدوگی روکنے کے موضوع پر بات چیت سے انکار کردیا تھا۔
جلیلی نے کہا کہ مذاکرات ملک کے حقوق کا احترام اور دباؤ سے گریز کی بنیاد پر ہونے چاہیں۔
یہ خط ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے ایک روز قبل کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کو توقع ہے کہ جوہری مذاکرات کانیا دور ترکی میں ہوگا۔ مسٹر احمد نژاد نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کی کسی تاریخ کا کواعلان نہیں کیا۔
ایران کو اپنے متنازع جوہری پروگرام پر بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ بعض مغربی ممالک کوخدشہ ہے کہ ایران کا یورینیم کی افزدوگی کا پروگرام جوہری ہتھیار تیار کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔ جب کہ تہران کا کہناہے کہ اس کاپروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔