ایک ایرانی عہدے دار نے اقوام متحدہ کے جوہری ادارے پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام کے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کے نئے الزامات کی تحقیقات کرنے کی کوشش کررہاہے۔
جوہری توانائی سے متعلق ایرانی سفیر علی اصغر سلطانیہ نے کہاہے کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور انہوں نے خبردار کیا کہ اس سلسلے میں تحقیقات سے ادارے کی سائنسی اور پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
سلطانیہ کا یہ بیان بدھ کے روز ایران کے سرکاری میڈیا نے جاری کیا۔
مغربی خبررساں داروں نے منگل کے روز آئی اے ای اے سے ایک رپورٹ حاصل کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ جوہری توانائی کاعالمی ادرہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کے ممکنہ فوجی مقاصد سے تعلق کی نئی معلومات کا تجزیہ کررہاہے ۔
ایک سینیئر بین الاقوامی عہدے دار جنہیں ان تحقیقات کا علم ہے، کہاہے کہ ایران مبینہ طورپر حالیہ عرصے تک جس میں 2010ء کاسال بھی شامل ہے ، مسلسل فوجی نوعیت کا کام جاری رکھے ہوئےتھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے کو کس نے یہ معلومات فراہم کی تھیں۔
مغربی ممالک ایران پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ پرامن توانائی کے پردے میں جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کررہاہے۔ تہران اس سے انکار کرتا ہے۔