ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف ایران کے جوہری پروگرام پر حتمی معاہدہ طے کرنے کی تاریخ 30 جون سے قبل یورپی یونین کے متعدد وزرائے خارجہ سے پیر کو ملاقات کریں گے۔
ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کا حتمی دور اس ہفتے شروع ہو رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے شناخت ظاہر کیے بغیر یورپی یونین میں ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مذاکرت سے قبل جواد ظریف برطانیہ کے فلپ ہیمنڈ، فرانس کے لوراں فیبیوس اور جرمنی کے فرینک والٹر سٹائن مائیر سے ملاقات ایک سیاسی ملاقات ہو گی۔
یہ ملاقاتیں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ہوں گی۔ اس اجلاس میں یوکرین کے مسئلے پر روس پر پابندیوں میں توسیع اور بحیرہ روم میں انسانی سمگلروں کے خلاف بحری کارروائی شروع کرنے پر بات کی جائے گی۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو سے اتوار کو یروشلم میں ملاقات کے بعد فرانس کے وزیر خارجہ فیبیوس نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ معاہدہ انتہائی مستحکم، مضبوط اور قابل تصدیق ہونا چاہیئے۔
ایران نے دو اپریل کو امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ جوہری معاہدے کے بنیادی خدوخال پر اتفاق کیا تھا۔
طرفین اب ایک حتمی معاہدہ طے کرنا چاہتی ہیں جس میں ایران اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرے گا۔
اس معاہدے کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے جبکہ ایران اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے۔
دریں اثنا ایران کی پارلیمان نے عالمی ماہرین کو فوجی تنصیبات کے معائنے اور حساس دستاویزات اور سائنس دانوں تک رسائی دینے پر پابندی عائد کرنے سے متعلق ایک مسودہ قانون منظور کیا ہے۔
مسودۂ قانون میں بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کی جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن ان کی فوجی تنصیبات تک رسائی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ایرانی وفد کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کو مخصوص حالات میں ایرانی فوجی تنصیبات تک رسائی دینے پر اتفاق کر چکے ہیں لیکن اس نوعیت کے معائنوں کو ایرانی اہلکار سختی سے کنٹرول کریں گے۔
اس میں فوجی تنصیبات کے گرد انسپکٹروں کو ماحولیاتی نمونے اکٹھے کرنے کی اجازت بھی شامل ہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات کا معائنہ حتمی معاہدے کا اہم حصہ ہو گا۔