ایرانی حزبِ ٕمخالف کے راہنماؤں میر حسین موسوی اور مہدی کروبی نے ایک دستاویز جاری کی ہے جس میں آئینی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
باقی باتوں کے علاوہ اصلاحات کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شہری ضابطے جِن میں آئین بھی شامل ہے دائمی حیثیت سےتشکیل نہیں دیے جاتے اور اِن میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ اِس میں حکومتِ ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقلیتوں کےقانونی حقوق کی حرمت کا خیال رکھا جائے۔
دستاویز کو منگل کے روزموسوی کی ویب سائٹ ’کالمے ڈاٹ کام‘ پر شائع کیا گیا جب کہ ایرانی سرکاری میڈیا نےاِس تجویز پر کچھ نہیں کہا۔
ایرانی حزبِٕ مخالف کے راہنماؤٕں کا یہ تازہ اقدام اُس وقت سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ اور شمال افریقہ میں اصلاحات کے مطالبے پر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، اور تیونس اور مصر میں حکمرانوں کو ہٹایا جا چکا ہے۔
عام طور پر ایران اپنی اپوزیشن کے خلاف کارروائی کرتا ہے لیکن حالیہ دِنوں میں ُاس کی طرف سے بیانات سامنے آئے ہیں جِن میں ہمسایہ ممالک میں احتجاجیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بدھ کے روز کہا کہ عرب راہنماؤں کو چاہیئے کہ وہ اپنے لوگوں کی بات سنیں اور سوال کیا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ راہنما اپنے ہی شہریوں پر تشدد کا استعمال کریں۔
اِس سے قبل اِسی ماہ ، ایرانی اہل کاروں نے حزبِ مخالف کی طرف سے نکالی گئی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے سخت رویہ اختیار کیا اور جھڑپوں میں کم از کم دو مظاہرین ہلاک ہوئے۔
بدھ کے ہی روز امریکی محکمہٴ خزانہ اور محکمہٴ خارجہ نے دو ایرانی عہدے داروں کے اثاثے روک دیے جِن پر الزام ہے کہ وہ ایران میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔
محکمہٴ خزانہ نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو منع کیا گیا ہے کہ وہ استغاثے کے اعلیٰ ایرانی عہدےدار عباس جعفری دولت آبادی اور ’بسیج ملیشیا‘ نامی سپاہِ پاسدارن انقلابِ اسلامی کے کمانڈر محمد رضا نقدی سے کسی قسم کا کوئی لین دین نہ کریں۔