ایران کے صدر حسن روحانی نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی مشروط رضامندی ظاہر کی ہے۔
اتوار کو نشر ہونے والی ایک تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ خطے کے حریف "اچھے تعلقات" رکھ سکتے ہیں اگر سعودی عرب، اسرائیل کے ساتھ "جھوٹی دوستی" ختم کر دے اور یمن میں "غیر انسانی بمباری" روک دے۔
یمن میں سعودی زیر قیادت اتحاد گزشتہ دو سالوں سے ایران نوا ز حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔
سعودی عرب نے جنوری 2016ء میں اس وقت ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے جب سعودی عرب میں ایک شیعہ عالم دین کی سزائے موت پر عملدرآمد کے ردعمل میں ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارتی مشنز پر حملے کیے تھے۔
اس تناؤ میں گزشتہ ماہ اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب حوثی باغیوں نے ریاض کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغا۔ ریاض کا الزام ہے کہ یہ مزائل ایران نے حوثیوں کو فراہم کیا تھا لیکن تہران اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔
سعودی عرب نے اسرائیل کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم تو نہیں کیا لیکن ایران سے مخاصمت کے معاملے پر ان کے مفادات مشترکہ ہیں۔
صدر روحانی کا اپنی تقریر میں کہنا تھا کہ "حالیہ برسوں میں ہم خطے میں امن و استحکام بحال کر چکے ہیں۔۔۔لیکن میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ سلامتی کے مسائل حل ہو چکے ہیں تاہم خطے میں دہشت گردی کا مرکزی ستون تباہ ہو چکا ہے۔"
ان کا اشارہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کی طرف تھا۔
روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلیم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران، فلسطینیوں اور "القدس" کی حمایت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔