ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ خامنہ ای کے عسکری امور کے معتمدِ خاص نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران اور امریکہ کی جنگ ہوئی تو عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت سو ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر جائے گی۔
اعلیٰ عسکری معاون یحییٰ رحیم صفہوی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ خلیج میں موجود امریکی عسکری بحری بیڑے ایرانی میزائل کی حدود میں ہیں۔
فران نیوز ایجنسی نے یحییٰ رحیم صفہوی کے حوالے سے کہا کہ "خلیج فارس میں ایک بھی گولی چلنے سے تیل کی قیمت سو ڈالر سے بڑھ جائے گی اور یہ امریکہ، یورپ، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت امریکی اتحادیوں کے لیے ناقابل برداشت ہو گا۔
ایران کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور ایران کے مابین کشیدگی جاری ہے اور امریکہ کے عسکری بحری بیڑے خلیج فارس میں ایران کی سمندری حدود میں موجود ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ سمیت کسی بھی ملک سے جنگ کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایران کے ساتھ جنگ کے امکان کو رد کر چکے ہیں تاہم حال ہی میں ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر جنگ ہوئی تو یہ ایران کا باضابطہ خاتمہ ہو گا۔
ایران، امریکہ کشیدگی اور سعودی عرب
صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ سال ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو کمزور قرار دیتے ہوئے یکطرفہ طور پر اس سے الگ ہو گئے تھے۔
گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے اس سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ ممالک کا استثنٰی بھی ختم کر دیا تھا۔
جواب میں ایران نے بھی دھمکی دی تھی کہ وہ یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا۔
خطے میں کشیدگی اس وقت بڑھ گئی تھی جب متحدہ عرب امارات میں خلیج عمان کے قریب چار تیل بردار جہازوں میں تخریب کاری کی گئی تھی۔ ان میں دو سعودی آئل ٹینکر بھی شامل تھے۔
سعودی عرب اور امریکہ نے اس کارروائی کا الزام ایران پر عائد کیا تھا۔ سعودی عرب نے مکہ میں خلیج تعاون کونسل، عرب ممالک اور اسلامی ملکوں کی تنظیم(او آئی سی) کے اجلاسوں میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اگر خطے میں ایران کی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رہیں تو تیل کی عالمی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے۔
مبصرین بھی اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ خلیج میں کشیدگی جاری رہی تو خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 62 ڈالر فی بیرل ہے۔