ایران کے رہبرِ اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ای نے 2012 کے بعد پہلی بار تہران میں نمازِ جمعہ کی امامت کرائی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کو واشنگٹن کی سنگین غلطی قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، رہبرِ اعلٰی اس وقت نمازِ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہیں جب اُنہوں نے کوئی اہم پیغام دینا ہو۔ اس سے قبل فروری 2012 میں نمازِ جمعہ کی امامت کے موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں اسرائیل کو 'کینسر زدہ' قرار دیا تھا۔
خامنہ ای نے تہران کی امام خمینی مسجد میں نمازِ جمعہ کی امامت کرائی۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ نے بزدلانہ انداز میں جنرل قاسم سلیمانی کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جس پر اسے پشیمانی ہو گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ایران کی امریکی تنصیبات پر کارروائی نے امریکہ کا یہ گھمنڈ توڑ دیا ہے کہ وہ سپر پاور ہے۔
ایرانی رہبر اعلٰی نے کہا کہ ایران کی کارروائی دُنیا کی سب سے بڑی قوت کے لیے طمانچہ تھی اور اس میں خدا کی مدد بھی شامل تھی۔
خامنہ ای نے کہا کہ پاسدران انقلاب ایران کی سرحد سے باہر بھی جنگ کو طول دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امریکہ، ایران 2015 کے جوہری معاہدے کے ضامن یورپی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایران کے رہبر اعلٰی نے کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق حکمت عملی کے بعد اب ان ممالک پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔
خیال رہے کہ حالیہ کشیدگی کے باعث امریکہ نے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ایران کا یہ موقف رہا ہے کہ جوہری معاہدے کے ضامن یورپی ممالک ان پابندیوں سے ایران کو بچانے کے پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں ایران نے امریکہ کے فوجی اڈوں پر تاریخی حملے کیے۔ خامنہ ای نے واضح کیا کہ ایران اُس وقت تک مزاحمت جاری رکھے گا جب تک خطہ دُشمن سے مکمل طور پر آزاد نہیں ہو جاتا۔
یاد رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی حالیہ دنوں میں عروج پر پہنچ گئی ہے۔ امریکہ کی جانب سے ایران کے پاسدرانِ انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بھی عراق میں امریکی تنصیبات پر میزائل داغے تھے۔
لیکن، ایران کی جانب سے یوکرینی طیارہ مار گرائے جانے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد ایران میں اندرونِ خانہ شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای 1989 سے ایران کے رہبرِ اعلٰی ہیں اور ملک کے اہم فیصلوں میں اُن کی رائے کو حتمی سمجھا جاتا ہے۔
ایران کے 80 سالہ رہبر اعلٰی قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ کے موقع پر آب دیدہ ہو گئے تھے۔ اُنہوں نے امریکہ سے اس اقدام کا بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای خارجہ پالیسی کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھتے ہیں۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے بعد اُنہوں نے امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔
ماہرین کے مطابق، ایران کی سیاسی اور مذہبی قیادت کے درمیان یوکرینی طیارہ مار گرائے جانے کے معاملے پر کچھ تناؤ بھی پایا جاتا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے ایرانی فوج سے کہا تھا کہ وہ طیارہ حادثہ مار گرانے کی تفصیلات فراہم کرے۔
آٹھ جنوری کو پیش آنے والے اس طیارہ حادثے کے تین روز تک ایران نے طیارہ مار گرانے کی تردید کی تھی۔ لیکن 11 جنوری کو ایران کے پاسدران انقلاب نے تصدیق کی تھی کہ طیارہ پاسدران انقلاب کی حساس تنصیبات کے قریب سے گزر رہا تھا۔ لہذٰا، غلطی سے اس پر میزائل داغ دیا گیا۔
طیارہ حادثہ میں 100 سے زائد ایرانی شہری بھی ہلاک ہوئے۔ بعض مقامات پر احتجاج کے دوران رہبر اعلٰی کے خلاف بھی نعرے بازی کی گئی۔