عالمی طاقتوں نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام کو فوجی ہتھیاروں کےحصول کےلیے استعمال کرنے پر ان کی تشویش میں اضافہ ہورہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کےپانچ مستقل ارکان – امریکہ، برطانیہ، چین، روس اورفرانس- اور جرمنی کی جانب سے جمعرات کوجاری کردہ ایک مشترکہ قرارداد میں مسئلے پر "گہری تشویش" ظاہر کی گئی ہے۔
مذکورہ قرارداد جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے اِی اے) کے ویانا میں ہونےوالے اجلاس میں پیش کی گئی ہے۔ امکان ہے کہ ایجنسی کے 'بورڈ آف گورنرز' کےاراکین جمعہ کو قرارداد پر بحث کریں گے۔
اس سےقبل 'آئی اے اِی اے' نے گزشتہ ہفتے جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں "قابلِ اعتماد" شہادتوں کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے اجراء کے بعد ایجنسی کا یہ پہلا اجلاس ہے۔
قرارداد پیش کیے جانے سے قبل جمعرات کو 'آئی اے اِی اے' کے سربراہ یوکیا امانو کا کہنا تھا کہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی مبینہ فوجی جہتوں کی تحقیقات کے لیے وہ ایک اعلیٰ سطحی مشن ایران بھیجنے کےخواہاں ہیں۔
ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ وہ رواں ماہ کے آغاز پر اس بارے میں ایک تحریری درخواست ایران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کاروں کے حوالے کرچکے ہیں اور، ان کے بقول، انہیں امید ہے کہ دورے کی تاریخ پر جلد اتفاق ہوجائے گا۔
امریکہ اور کئی یورپی ممالک جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے سخت اقدامات کرے۔
تاہم چین اور روس نے گزشتہ ہفتے جاری کی گئی ایجنسی کی رپورٹ پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ روسی حکام نے رپورٹ میں کیے گئے دعووں کو پرانے بیانات قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
ایران نے بھی مذکورہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کےلیے ہے۔
عالمی ادارے کی رپورٹ کے اجراء کے بعد اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر غور کر رہی ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ دفاع ایہود براک نے ایک امریکی ٹی وی کو حال ہی میں دیے گئے انٹرویو میں خبردار کیا تھا کہ اگر ایران ایٹم بم بنانے میں کامیاب ہوگیا تو اس سے خطے میں جوہری ہتھیاروں کے حصول کی ایک نئی دوڑ کا آغازہوجائے گا۔
ادھر ایران کے اعلیٰ ترین روحانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل اور اس کے اہم اتحادی امریکہ کے کسی بھی فوجی حملے کا "منہ توڑ" جواب دے گا۔
اس سے قبل اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کی جانب سے اپنا جوہری پروگرام ترک نہ کرنے پر مختلف اوقات میں اس کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی چار قراردادیں منظور کرچکی ہے۔