رسائی کے لنکس

ایران امریکی اثرورسوخ کا راستہ روکے گا: خامنہ ای


ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای (فائل فوٹو)
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای (فائل فوٹو)

خامنہ ای نے کہا کہ ’’اسلامی جمہوریہ ایران ہر اس شخص کی مدد کرے گا جو اسرائیلی حکومت کے سامنے کھڑا ہو گا اور مزاحمت کرے گا۔‘‘

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر جوہری معاہدہ منظور ہو جائے تو ایران اپنے دروازے بیرونی اثرورسوخ کے لیے نہیں کھولے گا۔

پیر کو خامنہ ای نے اس وقت ایک جوشیلی تقریر کی جب ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار جوہری معاہدے کو مستحکم کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں، جس کے تحت ایران کو سخت اقتصادی پابندیوں سے نجات ملے گی۔ اس کے بدلے میں ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور اس کی بین الاقوامی نگرانی پر اتفاق کیا ہے۔

علی خامنہ ای نے تہران میں ایک اجتماع سے خطاب کیا جس میں صحافتی نمائندے بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ان کا خیال ہے کہ یہ معاہدہ، ابھی یہ واضح نہیں کہ ایران اور امریکہ میں یہ منظور ہو گا یا نہیں، ایران کو بیرونی اثرورسوخ کے لیے کھولے گا۔ ہم نے یہ راستہ بند کر رکھا اور ہم مستقبل میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘

خامنہ ای کی تقریر کے دوران حاضرین نے ’’امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ مردہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ اسرائیلی حکومت اور بہت سے امریکی قانون ساز تہران کے ساتھ معاہدے کے سخت مخالف ہیں کیونکہ ان کے بقول ایران ان دہشت گرد تنظیموں کی معاونت کرتا ہے جنہوں نے اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔

پیر کو ایران کے روحانی پیشوا کے جارحانہ تبصروں سے ان لوگوں کو اس معاہدے کی مخالفت کرنے کے لیے مزید مواد مل گیا ہے جن کا کہنا ہے کہ اقتصادی پابندیوں میں نرمی سے ایران کو علاقے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے میں مدد ملے گی۔

خامنہ ای نے کہا کہ ’’اسلامی جمہوریہ ایران ہر اس شخص کی مدد کرے گا جو اسرائیلی حکومت کے سامنے کھڑا ہوگا اور مزاحمت کرے گا۔‘‘

دریں اثنا، ماسکو میں روسی اور ایرانی وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ 14 جولائی کو ویانا میں طے پانے والے معاہدے سے دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔

امریکی حکومت کے ایک ترجمان نے پیر کو کہا کہ ایران سے معاہدہ اسے جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے تک محدود ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربے نے کہا کہ ’’ایران کے ساتھ دیگر مسائل بھی ہیں، گمبیھر مسائل جن پر ہم اختلاف کرتے ہیں، خصوصاً اس کی علاقے میں عدم استحکام پھیلانے کی سرگرمیاں۔ ہمیں ان سرگرمیوں سے مختلف طریقوں بشمول سفارتی، اقتصادی اور فوجی طریقوں سے نمٹنا ہو گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔‘‘

اگر جوہری مسئلہ کامیابی سے حل ہو بھی جائے تو ایران اور امریکہ بہت سے معاملات پر ایک دوسرے کے مخالف رہیں گے، بشمول اسرائیل کے مسئلے پر۔ وہ شام اور یمن کی خانہ جنگی میں بھی مخالف دھڑوں کی حمایت کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG