ایران میں ایک سولہ سالہ لڑکی کوحجاب کے قانون کی خلاف ورزی پر مبینہ طور پر تہران میٹرو کے اہل کاروں نے مارا پیٹاجس سے وہ کوما میں چلی گئی اور اسے اسپتال داخل کروا دیا گیا۔ انسانی حقوق کے دو معروف کارکنوں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ اسپتال میں لڑکی کی حالت تشویش ناک ہے۔
لڑکی کا نام ارمیتا گرا وند ہے اور اس کی تشویش ناک حالت کے پیش نظر یہ خدشات سر اٹھا رہے ہیں کہ اسے بھی 22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ گزشتہ سال پولیس کی حراست میں کوما کی حالت میں مہسا کی موت نے ملک بھر میں کئی ماہ تک جاری رہنے والے مظاہروں کو جنم دیا تھا جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ، ہزاروں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا اور کئی ایک کو پھانسیاں بھی دی گئیں۔
حکام نے انسانی حقوق کے گروپس کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ گرا وند اتوار کے روز اسلامی ڈریس کوڈ نافذ کرنے والے افسروں کی مار پیٹ کے بعد کوما میں چلی گئی تھی۔
انسانی حقوق کے ایرانی ۔کرد گروپ ہینگوا نے تہران کے ایک اسپتال میں بےہوشی کی حالت میں ارمیتا گرا وند کی ایک تصویر پوسٹ کی ہے جہاں اسے داخل کروایا گیا تھا۔
ایران کی وزارت داخلہ نے واقعے کے بارے میں کسی تبصرے کی ایک درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
ایران میں ایک سر گرم کارکن نے بتایا کہ ہم اس کے معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ لڑکی اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں ہے اور اس کی حالت نازک ہے ۔ اس کے رشتے داروں نے کہا ہے کہ اسپتال میں سادہ لباس میں نامعلوم لوگوں کی ایک بھاری تعداد موجود ہے ۔
ایک دوسرے سر گرم کارکن نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے ارمیتا گرا وند کے والدین کو سوشل میڈیا پر اپنی بیٹی کی تصویر پوسٹ کرنے یا انسانی حقوق کے گروپس سے بات کرنے سےمنع کر دیا ہے ۔
سر گرم کارکنوں نے یہ بات معاملے کی حساسیت کے باعث اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔
خبر رساں ادارےارنا پر شیئر کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ گرا وند لازمی حجاب کے بغیر دو سہیلیوں کے ساتھ میٹرو پلیٹ فارم سے ٹرین کی طرف بڑھ رہی ہے ۔
کیبن میں داخل ہونے کے بعد دیکھا گیا کہ ان میں سے ایک لڑکی فورا پیچھے کی طرف ہٹتے ہوئے زمین کی طرف جھکتی ہے جس سے پہلے کیبن کے مسافر ایک دوسری لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں اٹھاتے ہیں ۔
رائٹرز فوری طور پر فوٹیج کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکا ۔
تہران میٹرو آپریٹنگ کمپنی کے سربراہ مسعود دورستی نے خبر رساں ادارے ارنا کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں مسافروں یا کمپنی کے ملازمین کے درمیان کسی بھی قسم کی زبانی یا ہاتھا پائی نہیں دکھائی گئی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایک ایرانی صحافی خاتون کو پیر کے روز اس وقت مختصر وقت کے لیے گرفتار کر لیا گیا جب وہ گرا وند کا حال معلوم کرنے کے لیے اسپتال گئی تھی۔
ایران میں قائم انسانی حقوق کے گروپ دادبن نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ایرانی سیکیورٹی کے اداروں نے کہا ہے کہ اس کی وہ حالت بلڈ پریشر بہت کم ہونے کی وجہ سے ہوئی ، جو ایسے اداروں کی جانب سے اکثر اوقات تواتر سے پیش کیاجانے والا جواز ہوتا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ارنا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اس کے والدین نے کہا کہ ان کی بیٹی لو بلڈ پریشر کا شکار ہو کر اپنا توازن کھو جانے پر گر پڑی اور اس کے سر پر چوٹ لگ گئی۔
اس کی والدہ نے کہا کہ ، میرا خیال ہے کہ میری بیٹی کا بلڈ پریشر گر گیا تھا ۔ میں اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتی ۔ میر اخیال ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ اس کا بلڈ پریشر ڈراپ ہو گیا تھا ۔ لیکن والدہ نے مزید کہا کہ تنازعہ کھڑا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔
انسانی حقوق کے گروپ نے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اس کے والدین نے یہ بیان دباؤ کے تحت دیا تھا، حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیبن کے اندر کی فوٹیج جاری کریں ۔
جرمنی کی وزیر خارجہ اینا لینا بئیر باک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا ، ایران میں ایک بار پھر ایک اور نوجوان لڑکی صرف اس لیے اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے کہ اس نے سب وے میں اپنے بال دکھائے تھے۔ یہ ناقابل برداشت بات ہے ۔ ارمیتا گرا وند کے والدین کو کیمروں کے سامنے نہیں ہونا چاہیے ، بلکہ ان کا حق ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے بستر کے ساتھ موجودہوں ۔
( اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)
فورم