عراق میں مرکزی حکومت کی فوجوں نے پیر کو کردوں کے زیر کنٹرول علاقے میں پیش قدمی کرتے ہوئے تیل سے مالا مال شہر کرکوک کے نواحی علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔
اس اقدام کو گزشتہ ماہ کردوں کی طرف سے آزادی کے بارے میں ریفرنڈم کا ایک دلیرانہ فوجی رد عمل تصور کیا جا رہا ہے۔
عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ اُس کی فوجوں نے کرکوک ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے اور شمالی عراق کی تیل کمپنی کو خود مختار کرد علاقے پیش مرگہ کی مسلح افواج سے چھڑا لیا ہے۔
عراقی وزیر اعظم حیدر عبادی نے ٹیلی ویژن پر پڑھے گئے ایک بیان میں پیش مرگہ مسلح افواج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراقی مسلح افواج کا حصہ بن کر وفاقی حکومت کے تحت خدمات انجام دیں۔
اُنہوں نے عراقی مسلح افواج کو حکم دیا کہ وہ کرکوک اور پیش مرگہ کی مقامی آبادی کے تعاون سے علاقے میں کنٹرول برقرار رکھیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق عراقی افواج ٹوز خرماتو قصبے میں بھی داخل ہو گئی ہیں جہاں کردوں اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہی تھیں۔
کرد علاقائی حکومت نے ابتدائی طور پر عراقی فوجوں کی پیش قدمی کی تصدیق نہیں کی تھی۔ تاہم بعد میں کرد ٹی وی سٹیشن روڈاؤ نے خبر دی کہ پیش مرگہ نے کرکوک میں اپنی پوزیشنیں خالی کر دی ہیں۔
امریکی افواج داعش کے خلاف لڑائی میں دونوں فریقین یعنی عراق کی وفاقی مسلح افواج اور کردوں کی پیش مرگہ افواج کے ساتھ قریبی تعاون کرتی آئی ہیں۔ اُنہوں نے دونوں فریقین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ لڑائی میں مزید شدت اختیار کرنے سے اجتناب کریں۔