عراق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ ترکی سے فوری اور غیر مشروط طور پر شمالی عراق سے اپنی فوجیں نکالنے کے لیے کہے۔
خبررساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق بغداد کے رہنماؤں نے کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ " یہ (فوجیں بھیجنے کا) اقدام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور عراق کی خودمختاری و سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
اس سے قبل جمعہ کو ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے بھی سلامتی کونسل سے ایسی ہی اپیل کی تھی۔
ان کے بقول عراق نے ترکی کے ساتھ تنازع کو پرامن اور سفارتی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
"ہم نے اپنے پڑوسی ترکی کو اپنے فوجیوں کے انخلا کے لیے ایک وقت دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ وہ بات چیت کا دروازہ بند نہ کرے۔"
ترکی نے اپنی فوجیں عراقی اور کرد فورسز کو شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی کے لیے تربیت فراہم کرنے کے ایک پروگرام کے تحت بھیجی تھیں۔
ترکی نے گزشتہ ہفتے مزید فوجی بھی علاقے میں بھیج دیے اور صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ یہ فوجی تربیت کاروں کو داعش کے خطرے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے بھیجے گئے۔
"اگر ہم پر حملہ ہو تو کیا ہم عراقی حکومت کی طرف سے دعوت نامے کا انتظار کریں گے؟ ہم ایسی سہل پسندی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔"
عراق کا کہنا ہے کہ اس نے ترک فوجیوں کو اپنی سرحد عبور کرنے کی کوئی اجازت نہیں دی تھی۔