عراق میں پیر کو کار بم دھماکوں کی لہر میں کم از کم 55 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو ئے۔
حکام کے مطابق زیادہ تر بم دھماکے دارالحکومت بغداد کے نسبتاً شعیہ اکثریت والے علاقوں میں ہوئے، جب کہ ایک بم دھماکا جنوبی شہر بصرہ میں ہوا۔
کسی نے فوری طور پر ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عراق میں سرگرم القاعدہ سے منسلک گروہ ماضی میں تواتر کے ساتھ منظم بم حملے کر چکا ہے، جن کا مقصد حکومت کو کمزور کرنا ہے۔
عراق میں پرتشدد حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کا ریکارڈ رکھنے والی ایک تنظیم کے مطابق رواں سال کے اوائل سے اب تک ملک میں بم دھماکوں اور تشدد کے دیگر واقعات میں کم از کم 4,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ملک میں حالیہ مہینوں میں دہشت گرد حملوں میں ایک مرتبہ پھر تیزی آئی ہے اور صرف جولائی کے مہینے میں لگ بھگ 800 افراد ایسے حملوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
حکام کے مطابق زیادہ تر بم دھماکے دارالحکومت بغداد کے نسبتاً شعیہ اکثریت والے علاقوں میں ہوئے، جب کہ ایک بم دھماکا جنوبی شہر بصرہ میں ہوا۔
کسی نے فوری طور پر ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
عراق میں سرگرم القاعدہ سے منسلک گروہ ماضی میں تواتر کے ساتھ منظم بم حملے کر چکا ہے، جن کا مقصد حکومت کو کمزور کرنا ہے۔
عراق میں پرتشدد حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کا ریکارڈ رکھنے والی ایک تنظیم کے مطابق رواں سال کے اوائل سے اب تک ملک میں بم دھماکوں اور تشدد کے دیگر واقعات میں کم از کم 4,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ملک میں حالیہ مہینوں میں دہشت گرد حملوں میں ایک مرتبہ پھر تیزی آئی ہے اور صرف جولائی کے مہینے میں لگ بھگ 800 افراد ایسے حملوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔