عراق میں سکیورٹی فورسز اور سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 23 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
فوجی اور مقامی عہدیداروں کے مطابق یہ جھڑپیں منگل کو اس وقت شروع ہوئیں جب کرکوک کے قریب حواجہ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز نے مظاہروں میں شامل افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونے والوں میں دو فوجی بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن کوبلر نے ایک بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز تحمل کا مظاہرہ کریں اور مظاہرین اپنا احتجاج پرامن رکھیں۔
عراق میں سنی مسلمان وزیراعظم نوری المالکی کی شیعہ اکثریت والی حکومت کے خلاف کئی مہینوں سے مظاہرے کر رہے ہیں۔
یہ مظاہرین وزیراعظم نوری المالکی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور اُن کا الزام ہے کہ موجودہ حکومت بغیر فرد جرم کے سنی مسلمانوں کو گرفتار کرانے میں ملوث ہے۔
فوجی اور مقامی عہدیداروں کے مطابق یہ جھڑپیں منگل کو اس وقت شروع ہوئیں جب کرکوک کے قریب حواجہ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز نے مظاہروں میں شامل افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونے والوں میں دو فوجی بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن کوبلر نے ایک بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز تحمل کا مظاہرہ کریں اور مظاہرین اپنا احتجاج پرامن رکھیں۔
عراق میں سنی مسلمان وزیراعظم نوری المالکی کی شیعہ اکثریت والی حکومت کے خلاف کئی مہینوں سے مظاہرے کر رہے ہیں۔
یہ مظاہرین وزیراعظم نوری المالکی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور اُن کا الزام ہے کہ موجودہ حکومت بغیر فرد جرم کے سنی مسلمانوں کو گرفتار کرانے میں ملوث ہے۔