عراق میں مسلح افراد نے ملک کے مغربی صوبے انبار میں ہفتہ کو ایک یونیورسٹی پر حملہ کر کے اس کے درجنوں طالب علموں اور پروفیسروں کو کیمپس میں یرغمال بنا لیا ہے۔
صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی میں واقع یونیورسٹی میں جنگجوؤں نے داخل ہونے کے بعد بم نصب کر دیئے تاکہ سکیورٹی فورسز آگے نا بڑھ سکیں۔
سکیورٹی فورسرز نے یونیورسٹی کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ ان کا جنگجوؤں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کے کچھ ماہر نشانہ باز یونیورسٹی کی عمارت کی چھت پر بھی موجود ہیں۔
رمادی اسپتال سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اب تک دو لاشیں لائی گئیں جن میں سے ایک طالب علم جب کہ دوسرا پولیس اہلکار تھا۔
یونیورسٹی کے فزکس کے شعبے کے ایک پروفیسر نے بتایا کہ وہ اساتذہ جن کا گھر رمادی سے باہر ہے وہ بھی ان دنوں امتحانی پرچوں کے وجہ سے کیمپس میں ہی موجود تھے۔
حملہ آوروں کی شناخت واضح نہیں ہے، لیکن رمادی صوبہ انبار کے اُن دو شہروں میں سے ایک ہے جہاں اسلامک اسٹیٹ آف عراق (آئی ایس آئی ایل) اور اُن کی حامی تنظیموں کے جنگجوؤں نے حکومت کی عمل داری ختم رک دی تھی۔
حکومت نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے رمادی کے مرکزی علاقے جہاں سرکاری عمارتیں ہیں، وہاں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
لیکن شہر کے مضافات میں اب بھی شدت پسند اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔
صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی میں واقع یونیورسٹی میں جنگجوؤں نے داخل ہونے کے بعد بم نصب کر دیئے تاکہ سکیورٹی فورسز آگے نا بڑھ سکیں۔
سکیورٹی فورسرز نے یونیورسٹی کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ ان کا جنگجوؤں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کے کچھ ماہر نشانہ باز یونیورسٹی کی عمارت کی چھت پر بھی موجود ہیں۔
رمادی اسپتال سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اب تک دو لاشیں لائی گئیں جن میں سے ایک طالب علم جب کہ دوسرا پولیس اہلکار تھا۔
یونیورسٹی کے فزکس کے شعبے کے ایک پروفیسر نے بتایا کہ وہ اساتذہ جن کا گھر رمادی سے باہر ہے وہ بھی ان دنوں امتحانی پرچوں کے وجہ سے کیمپس میں ہی موجود تھے۔
حملہ آوروں کی شناخت واضح نہیں ہے، لیکن رمادی صوبہ انبار کے اُن دو شہروں میں سے ایک ہے جہاں اسلامک اسٹیٹ آف عراق (آئی ایس آئی ایل) اور اُن کی حامی تنظیموں کے جنگجوؤں نے حکومت کی عمل داری ختم رک دی تھی۔
حکومت نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے رمادی کے مرکزی علاقے جہاں سرکاری عمارتیں ہیں، وہاں کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
لیکن شہر کے مضافات میں اب بھی شدت پسند اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔