عراق میں جنگجوؤں نے دو مزید قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ سنی شدت پسندوں نے ملک کے مشرقی صوبے دیالہ میں سعدیہ اور جلولا کے قصبوں پر جمعہ کو قبضہ کیا۔
دولت الاسلامیہ عراق والشام یعنی ’آئی ایس آئی ایل‘ نامی تنظیم کی قیادت میں عسکریت پسندوں کی دارالحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔
اُدھر امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ صدر اوباما اس صورت حال میں جلد فیصلہ کریں گے کہ امریکہ کو کیا اقدامات کرنے چاہیئں۔
برطانوی وزیر خارجہ ویلیم ہیگ کے ہمراہ جمعہ کو لندن میں ایک نیوز کانفرنس میں جان کیری نے کہا کہ ’’صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، میں توقع کرتا ہوں کہ صدر بروقت فیصلہ کریں گے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے امریکہ تیزی سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ شامل ہو گا۔
صدر اوباما نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکہ عراق سے متعلق تمام ’آپشنز پر غور‘ کر رہا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ عراقی وزیراعظم کو فرقہ وارانہ اختلاف سے نمٹنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیئے۔
’’وزیراعظم مالکی اور تمام عراقی رہنماؤں کو فرقہ وارانہ اختلافات کو ایک جانب رکھنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیئے۔‘‘
عراقی وزیراعظم نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا کہا ہے لیکن ’کورم‘ پورا نا ہونے کے سبب ایسا نہیں ہو سکا کیوں کہ کرد اور سنی قانون سازوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی تنظیم ’آئی او ایم‘ کے مطابق لڑائی کے باعث پانچ لاکھ افراد اپنے گھروں کو چھوڑ چکے ہیں۔
عراق کو 2008 کے بعد بدترین تشدد کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق اس سال 4500 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 900 ہلاکتیں صرف گزشتہ مہینے ہوئیں۔
دولت الاسلامیہ عراق والشام یعنی ’آئی ایس آئی ایل‘ نامی تنظیم کی قیادت میں عسکریت پسندوں کی دارالحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔
اُدھر امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ صدر اوباما اس صورت حال میں جلد فیصلہ کریں گے کہ امریکہ کو کیا اقدامات کرنے چاہیئں۔
برطانوی وزیر خارجہ ویلیم ہیگ کے ہمراہ جمعہ کو لندن میں ایک نیوز کانفرنس میں جان کیری نے کہا کہ ’’صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، میں توقع کرتا ہوں کہ صدر بروقت فیصلہ کریں گے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے امریکہ تیزی سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ شامل ہو گا۔
صدر اوباما نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکہ عراق سے متعلق تمام ’آپشنز پر غور‘ کر رہا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ عراقی وزیراعظم کو فرقہ وارانہ اختلاف سے نمٹنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیئے۔
’’وزیراعظم مالکی اور تمام عراقی رہنماؤں کو فرقہ وارانہ اختلافات کو ایک جانب رکھنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیئے۔‘‘
عراقی وزیراعظم نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا کہا ہے لیکن ’کورم‘ پورا نا ہونے کے سبب ایسا نہیں ہو سکا کیوں کہ کرد اور سنی قانون سازوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی تنظیم ’آئی او ایم‘ کے مطابق لڑائی کے باعث پانچ لاکھ افراد اپنے گھروں کو چھوڑ چکے ہیں۔
عراق کو 2008 کے بعد بدترین تشدد کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق اس سال 4500 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 900 ہلاکتیں صرف گزشتہ مہینے ہوئیں۔