عراق میں حکام نے بتایا ہے کہ رواں ماہ شدت پسند گروپ داعش سے واگزار کروائے گئے علاقے سنجار سے مزید تین اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔
سنجار میں سکیورٹی کے سربراہ قاسم سیمو نے اتوار کو بتایا کہ یہ باور کیا جا رہا ہے ان قبروں میں 80 سے 100 تک لاشین دفن کی گئیں۔
ان کے بقول دو قبریں شہر کے مشرقی حصے جب کہ ایک شہر ہی میں سے ملی ہے جس کے بعد یہاں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
داعش نے گزشتہ سال اگست میں اس علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد خاص طور پر یہاں آباد مذہبی اقلیتی برادری یزیدی کے خلاف قتل و غارت گری شروع کر دی تھی۔ اس بربریت کے باعث ہزاروں افراد یہاں سے نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے۔
کرد جنگجوؤں نے امریکہ کی زیر قیادت اتحادی ملکوں کی فضائی مدد کے ساتھ رواں ماہ ہی سنجار کا کنٹرول حاصل کیا تھا۔
سنجار سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دو ہفتے قبل دریافت ہونے والی ایک قبر سے درجنوں خواتین کی لاشیں ملی تھیں جن کی عمریں چالیس سے 80 سال کے درمیان بتائی گئیں۔
داعش نے عراق اور شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت کا اعلان کر رکھا ہے اور وہ دنیا کے مختلف ملکوں میں ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کر رہی ہے۔
رواں ماہ ہی پیرس میں مختلف مقامات پر داعش سے وابستہ شدت پسندوں نے حملے کر کے 129 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ اس سے قبل لبنان میں ہلاکت خیز بم دھماکوں کی ذمہ داری بھی اسی گروپ نے قبول کی۔
امریکہ سمیت عالمی برادری نے داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے کوششیں شروع کر رکھی تھیں جن میں پیرس میں ہوئے حملوں کے بعد مزید تیزی آئی ہے۔