عراق کے ایک بااثر شیعہ رہنما مقتدہ الصدر نے وزیراعظم حیدر العبادی پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں فوری طور پر اصلاحات نافذ کریں۔
مقتدہ الصدر کے ہزاروں حامی جمعہ کو بغداد میں عراقی حکومت کے زیر کنٹرول علاقے ’گرین زون‘ سے باہر ایک دعائیہ اجتماع میں شریک ہوئے، جسے اُنھوں نے ’شیعہ سنی مشترکہ دعائیہ تقریب‘ کا نام دیا۔
مقتدہ الصدر نے عراقی وزیراعظم کو اصلاحات کے لیے ہفتہ کے روز یعنی ’24 گھنٹوں‘ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی حامیوں کی بجائے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل اپنی کابینہ تشکیل دیں۔
یہ مسلسل چھٹا جمعہ تھا جب مقتدہ الصدر کے حامی وسطی بغداد میں اکٹھے ہوئے اور حکومت سے اصلاحات کا مطالبہ کیا۔
عراقی پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی کابینہ میں شامل کیے جانے والے ممکنہ اُمیدوار کی جانچ کر رہی ہے، اس کمیٹی کے ایک رکن نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ وزراء کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ وسیع تجربہ رکھتے ہوں۔
اُنھوں نے کہا کہ کمیٹی چاہتی ہے کہ وزارت کے اُمیدوار کے پاس اعلیٰ تعلیمی ڈگری کے علاوہ متعلقہ شعبے میں 15 سال کا تجربہ اور مستقبل کا لائحہ عمل ہو۔
عراق کے سرکاری ٹی وی نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وزیراعظم حیدر العبادی نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں تاکہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے وہ اُن کی حمایت حاصل کر سکیں۔
دریں اثناء عراق میں کھیل کے ایک میدان میں خودکش بم دھماکے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔
بغداد کے جنوب میں یہ دھماکا ایسے وقت ہوا جب فوج کا کہنا ہے کہ اُسے شدت پسند گروہ ’داعش‘ کے خلاف کامیابیاں مل رہی ہیں۔
حکام کے مطابق یہ دھماکا اسکندریہ کے علاقے میں ایک چھوٹے گراؤنڈ میں ہوا اور اس کی ذمہ داری ’داعش‘ نے قبول کی ہے۔