عراق میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ منگل کو سکیورٹی فورسز ملک کی سب سے بڑی ’آئل ریفائنری‘ والے شہر بیجی میں داخل ہو گئی ہیں۔
دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے ساتھی کئی مہینوں کی لڑائی کے بعد پہلی مرتبہ عراقی فورسز اس اہم شہر میں داخل ہوئیں۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق عراقی پولیس کے اعلیٰ عہدیدار نے سرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو میں ملک کی سکیورٹی فورسز کی بیجی شہر میں داخلے کی تصدیق کی۔
بیجی ریفائنری پروٹیکشن فورس کے پولیس کرنل صالح جابر نے خبر رساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ عراق کی انسداد دہشت گردی فورس موصل بٹالین گزشتہ پانچ ماہ میں پہلی مرتبہ ’آئل ریفائنری‘ میں داخل ہوئیں۔
عراق کے سرکاری ٹیلی ویژن پر فورسز کی پیش قدمی کی خبر ’شہ سرخی' کے طور پر دکھائی گئی اور کہا گیا کہ یہ بیجی آئل ریفائنری کے احاطے کے باہر کی ’فوٹیج‘ ہے۔ لیکن اس میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار دکھائی نہیں دیے۔
اگر ملک کی سب سے بڑی ’آئل ریفائنری‘ پر عراقی فورسز کا قبضہ بحال ہونے کی تصدیق ہو گئی تو یہ دولت اسلامیہ کے خلاف سب سے اہم اور بڑی کامیابی ہو گی۔
رواں سال جون میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے عراق میں پیش رفت کے دوران بیجی شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور ملک کی سب سے بڑی ’آئل ریفائنری‘ پر شدت پسندوں کے قبضے کے بعد دنیا کے مختلف حصوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
دولت اسلامیہ کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے عراق کے شمالی حصوں اور شام کے بہت سے علاقوں پر قبضے کے بعد وہاں ’خلافت‘ کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔
اس شدت پسند گروپ کی مسلسل پیش قدمی کے بعد امریکہ کی زیر قیادت اتحاد نے عراق اور شام میں ’دولت اسلامیہ‘ کے اہداف کو نشانہ بنایا جس سے اس گروپ کے جنگجوؤں کی نا صرف پیش قدمی رکی بلکہ اُنھیں کئی علاقوں سے پیچھے بھی دھکیلا گیا۔