عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اتوار کو تلعفر شہر کا قبضہ واگزار کروانے کے لیے اتوار کو کارروائی کا آغاز کر دیا۔
یہ کارروائی امریکی کی حمایت سے داعش کے شدت پسندوں کو شکست دینے کی مہم کا حصہ ہے۔
العبادی نے ٹی وی پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں عسکریت پسندوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ "یا تم ہتھیار ڈال دو یا پھر مر جاو۔"
موصل کے مغرب میں تقریباً 80 کلومیٹر دور واقع شہر تلعفر ایک عرصے سے سخت گیر انتہا پسندوں کا مضبوط گڑھ رہا ہے لیکن اس کے داعش کے زیر اثر دیگر علاقوں سے رابطہ رواں سال جون میں منقطع کر دیا گیا تھا۔
اس شہر کے جنوب میں عراقی سکیورٹی فورسز اور شیعہ رضاکاروں نے گھیرا ڈال رکھا ہے جب کہ شمال کی طرف کرد پیش مرگہ جنگجو موجود ہیں۔
امریکی اور عراقی فوجی حکام کے مطابق اس شہر میں اب بھی تقریباً 2000 سخت گیر جنگجو موجود ہیں۔
گو کہ شہر کے اندر سے موصولہ انٹیلی جنس معلومات سے ایسے اشارے ملتے ہیں کہ یہ جنگجو کئی ماہ کی لڑائی، فضائی کارروائیوں اور رسد کی کمی کے باعث تھک چکے ہیں لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ یہ جنگجو شدید مزاحمت کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم العبادی کی طرف سے سامنے آنے والے اعلان سے گھنٹوں قبل عراقی فضائیہ نے تلعفر میں فضا سے پرچے گرائے جس میں شہریوں کو حفاظتی اقدام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ خود کو تیار کریں، "جنگ ناگزیر ہے اور فتح قریب ہے۔"
داعش کو گزشتہ ماہ امریکی کی حمایت یافتہ عراقی فورسز کے ہاتھوں بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور وہ نو ماہ کی لڑائی کے بعد اپنا نام نہاد دارالخلافہ موصل کا کنٹرول گنوا چکی ہے۔
لیکن اب بھی عراق اور شام کے بعض حصے بشمول تلعفر اس کے قبضے میں ہیں۔