بین الاقوامی اخباری ادارہ، جس سے امریکی صحافی جیمز فولی منسلک تھے، کہا ہے کہ اُن کا سر تن سے جدا کیے جانے سے قبل، اُن کو یرغمال بنانے والوں نے اُن کی رہائی کے بدلے 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تاوان مانگا تھا۔
فولی ’گلوبل پوسٹ‘ کےفِری لانس رپورٹر تھے، جب اُنھیں2012ء کے اواخر میں شام میں اغوا کیا گیا، اور تب سے اُن کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملی۔
اخباری ادارے کے ایک ترجمان نے جمعرات کو بتایا کہ دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں نے اُن کی رہائی کے عوض 10 کروڑ یورو کی ادائگی کا مطالبہ کیا تھا۔
’گلوبل پوسٹ‘ نے بتایا کہ رقم کے اس مطالبے کے بارے میں، امریکی تفتیش کاروں کو مطلع کیا گیا تھا۔ لیکن، امریکہ نے ماضی میں متعدد ایسے معاملات میں تاوان ادا نہیں کیا۔ اس سلسلے میں، دنیا کے مختلف جنگ زدہ خطوں میں یرغمال بنائے گئے امریکیوں کی مثالیں سامنے ہیں۔ اس کا مقصد اغوا کے واقعات میں ملوث افراد کی ہمت افزائی نہ کرنا بتایا جاتا ہے۔ کچھ معاملات میں، اُس نے قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے۔
اپنے ہم وطنوں کی بازیابی کے لیے کئی ایک کارروائیوں کے لیے امریکہ نے اپنی افواج روانہ کی ہیں، جِن میں 40 برس کے فولی اور شام میں قید دیگر امریکی شامل ہیں۔
تاہم، امریکی محکمہٴدفاع نے بدھ کو کہا کہ اِسی موسم گرما کے دوران صدر براک اوباما نے جس بازیابی کے مشن کی اجازت دی تھی، وہ اس لیے کامیاب نہ پایا کیونکہ یرغمالی اُس مقام پر موجود نہیں تھے، جس کے لیے بتایا گیا تھا کہ وہ وہاں بند ہیں۔
پینٹاگان نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ یہ کارروائی کہاں اور کب عمل میں لائی گئی۔