عراق کی سکیورٹی فورسز اور ان کی حامی ملیشیا شدت پسند گروپ داعش زیر اثر تکریت شہر پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
فوج اور رضاکار رواں ہفتے دو اطراف سے داعش کے مضبوط گڑھ کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔
لڑائی میں شریک کمانڈروں کا کہنا ہے کہ یہ دوسرا ہفتہ ہے کہ وہ دانستہ طور پر بتدریج پیش قدمی کر رہے ہیں۔
ایک میجر جنرل نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ "ہم ایک بہت حساس لڑائی میں مصروف ہیں۔۔۔ہمیں ماہر نشانہ بازوں، بارودی سرنگوں اور مشکل راستوں کا سامنا ہے۔"
شیعہ ملیشیا کے ایک رہنما ہادی الامیری کا کہنا تھا کہ تکریت میں موجود عسکریت پسندوں کے لیے دو ہی راستے ہیں، " شکست یا موت"۔
دارالحکومت بغداد سے 200 کلومیٹر دور واقع علاقے تکریت پر قبضہ حکومت کے لیے جغرافیائی لحاظ سے آئندہ مہینوں میں موصل میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔
امریکہ کی زیر قیادت اتحاد نے عراق و شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے والے گروپ داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں کی ہیں لیکن وہ تکریت کی لڑائی میں تاحال حصہ نہیں لے رہا۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اتحادی طیاروں نے بدھ اور جمعرات کو شام کے علاقوں میں کارروائیاں نہیں کیں اور فی الوقت ان کی توجہ عراق میں سات علاقے ہیں جہاں داعش کے خلاف 13 فضائی حملے کیے گئے۔ ان میں کرکوک اور فلوجہ کے قریبی اہداف شامل ہیں۔
جمعرات کو داعش کے شدت پسندوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں ایک پولیس اسٹیشن پر بم حملہ کیا جس میں ایک افسر معمولی زخمی ہوا۔