عراق نے جمعرات کو بتایا ہے کہ عراقی افواج نے موصل شہر کی تباہ شدہ تاریخی مسجد کا پھر سے کنٹرول سنبھال لیا ہے، جہاں تین سال قبل داعش کے شدت پسند گروپ کے سربراہ نے خودساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا۔
شدت پسندوں نے 850 برس قدیم جامع مسجد، النوری کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، جو گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری لڑائی کے دوران خاصی مسمار ہوگئی تھی۔
عراقی افواج، جنھیں امریکی قیادت والے اتحاد کی فضائی حملوں اور بَری فوج کی حمایت حاصل ہے، داعش کے باقی ماندہ لڑاکوں کو مغربی موصل کے قدیم شہر کے علاقے سے صفایا کرنے کے علاوہ شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا مشن پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس پر شدت پسندوں نے 2014ء کے وسط میں قبضہ جما لیا تھا۔
وزیر اعظم نوری العبادی نے کہا ہے کہ مسجد کا مسمار کیا جانا ثابت کرتا ہے کہ ’’داعش نے باضابطہ طور پر اپنی شکست تسلیم کر لی ہے‘‘۔
شدت پسند گروپ کا دیگر اہم عراقی شہروں پر بھی قبضہ باقی نہیں رہا، جہاں وہ پہلے براجمان تھے؛ تاہم، اُس نے شام میں زیادہ رقبے پر قبضہ جمایا ہوا ہے، جہاں افواج کی توجہ رقہ کے شدت پسندوں کے فی الواقع دارالحکومت کو پھر سے واگزار کرانے پر مرکوز ہے۔